٭ بیٹا : ’’ ابا جان ! کیا آپ اندھیرے میں لکھ سکتے ہیں؟ ‘‘ باپ : ہاں ہاں ! کیوں نہیں۔‘‘ بیٹا : ’’ تو پھر میں بلب بجھا دیتا ہوں ، آپ میرے اسکول کی رپورٹ کارڈ پر دستخط کرکے دکھائیں۔‘‘
٭ماسٹر صاحب نے بچوں کو خاموشی کے فائدہ بتائے اور پھر ان سے پوچھا۔ ماسٹر صاحب : ’’ جو شخص مسلسل بولتا ہو اور کسی دوسرے کو بولنے کا موقع نہ دے اسے کیا کہیں گے؟‘‘ پچھلے کونے سے آواز آئی: ’’ ماسٹر صاحب ‘‘
٭ایک بچہ بڑی تیزی سے گھر میں داخل ہو اور ایک بلب پر باپ کا نام لکھ کر لگادیا۔ ماں نے پوچھا : ’’ بیٹا یہ کیا کررہے ہو ۔؟ ‘‘ بچے نے جواب دیا : ’’ باپ کا نام روشن کررہا ہوں ۔‘‘
٭بچہ: امی! آپ کے پاس 10روپئے ہیں؟ ماں : نہیں بیٹا ! اپنے ابو سے لے لو۔ بچہ : پا پا ! آپ کے پاس 10روپئے ہیں؟ باپ : بیٹا کھلے نہیں ہیں اس وقت اپنے چاچو سے لے لو۔ بچہ : چاچو ! آپ کے پاس 10روپئے ہیں ؟ چاچو : نہیں بیٹا اس وقت تو نہیں، اپنی چاچی سے لے لو۔ بچہ : چاچی! آپ کے پاس 10روپئے ہیں؟چاچی: ہاں بیٹا ہیں، دوں کیا ؟ بچہ : نہیں اب نہیں چاہئے۔ ظالمو! قلفی والا چلا گیا ہے۔
٭ایک دوست دوسرے دوست سے ’’کیا وقت ہوا ہے؟ ۔‘‘ دوسرا دوست: 2بجے ہیں۔پہلا دوست ! ارے اتنی جلدی دو بج گئے، ابھی تو ایک گھنٹہ پہلے ایک بجا تھا۔
٭ آپی : ( منی سے ) دیکھو بھئی جو وقت گزر جائے وہ پھر نہیں آتا۔ منی : لیکن آپی! اسکول جانے کا وقت تو ہر روز 8بجے واپس آجاتا ہے۔
٭ استاد: ( شاگرد سے ) بتاؤ کھٹمل، مچھر اور مکھی میں کیا فرق ہے؟ شاگرد: مکھی معائنہ کرتی ہے، کھٹمل خون ٹیسٹ کرتا ہے اور مچھر انجکیشن لگاتا ہے۔
٭ استاد: ( شاگرد سے ) تم کیسے ثابت کرسکتے ہو کہ جانوروں کی بینائی کمزور نہیں ہوتی۔ شاگرد : جناب ! کیونکہ آج تک میں نے کسی جانور کو عینک لگاتے ہوئے نہیں دیکھا۔