لطائف

٭ایک بے وقوف شخص اپنے ایک دوست کی طرف سے کھانے کی دعوت پر اس کے گھر پہونچا تو وہاں تالا لگا ہوا تھا اور دیوار پر لگے ہوئے کاغذ پر لکھا تھا ۔ میں نے تمہیں بے وقوف بنایا ہے ۔ اس نے اپنی جیب سے قلم نکالا اور لکھا ۔ مجھے ایک ضروری کام سے کہیں جانا تھا ۔ اس لئے آج تمہارے گھر نہیں آیا ۔
٭استاد( شاگرد سے ) کل تم اسکول کیوں نہیں آئے؟،شاگرد : جناب! مجھے برڈ فلو ہوگیا تھا ۔ استاد : مگر یہ بیماری تو جانوروں کو ہوتی ہے ۔شاگرد : جناب ! اب میں انسان کہاں رہا ؟ آپ مجھے مرغا بنادیتے ہیں ، ابو مجھے گدھا کہتے ہیں اور دادا کہتے ہیں کہ میرا پوتا شیر ہے ۔
٭بچے نے اپنے باپ سے پوچھا : جب آپ امتحان میں فیل ہوتے تھے تو دادا جان آپ کے ساتھ کیا سلوک کرتے تھے ؟ باپ : وہ میری خوب پٹائی کرتے تھے ۔ بچہ : اور جب دادا جان فیل ہوتے تو ؟ باپ : انہیں ان کے ابو نے مارا ہوگا ۔ بچہ : ابوجی ! اگر آپ مجھ سے تعاون کریں تو ہم مل کر اس ’’ خاندانی دہشت گردی‘‘ کا خاتمہ کرسکتے ہیں ۔
٭دو بے وقوف ایک مینڈھے کو کسی عمارت کی سیڑھیوں سے اوپر لے جارہے تھے ۔ ایک شخص نے پوچھا ۔ اسے اوپر کیوں لے جارہے ہو ؟ایک بے وقوف بولا : ذبح کرنے کیلئے لے جارہے ہیں ۔ اس شخص نے کہا ۔ یہیں ذبح کرلو ۔ دوسرا بے وقوف لیکن چھری تو اوپر رکھی ہے ۔
٭ایک دوست نے دوسرے سے کہا : یار تم تو آج ڈاکٹر کے پاس جانے والے تھے ؟دوسرا دوست : ہاں مگر اب کل جاؤں گا کیونکہ آج میری طبیعت خراب ہے ۔
٭ ایک عورت نے اپنے طوطے کو بولنا سکھایا اور اسے ایسی تربیت دی کہ وہ عورت کے گھر کے مختلف کاموں کے سلسلے میں آنے والوں کے معاملات طئے کرنے لگا۔ ایک دن کوئلے والا کوئلہ دینے آیا۔ طوطے نے اس سے کہا: ہمیں دس بوریاں دیں، کوئلے والا 9 بوریاں دے کر بولا۔ تم ایک ذہین پرندے ہو، تب ہی بولنا سیکھ گئے۔طوطے نے جواب دیا: تم ٹھیک کہتے ہو لیکن مجھے گنتی بھی آتی ہے، دسویں بوری بھی لے آؤ۔
٭٭٭٭٭