لطائف

٭ بچہ ( فون پر ) آج میرا بچہ بیمار ہے وہ اسکول نہیں آسکتا ماسٹر صاحب : بچے کو پہچان کر بولے : اور فون پر کون بول رہا ہے ؟بچہ : گھبرا کر : ماسٹر صاحب !فون پر میرے ابو بول رہے ہیں ۔
٭سپاہی ( موٹر سائیکل پر سوار لڑکے سے ) : رک جاؤ تمہاری سائیکل میں لائیٹ نہیں ،لڑکا : تیزی سے میں رک نہیں سکتا جناب ! اس میں بریکس بھی نہیں ہیں
٭بچہ : امی امی ، اگر کوئی شخص دیوا کے ساتھ سیڑھی لگاکر ساتھ والوں کے صحن میں جھانک رہا ہو تو کیا کرنا چاہئے ۔ماں: غصے سے یہ تو بری بات ہے ایسا کسی کو کرتے دیکھو تو سیڑھی کھینچ لینا چاہئے ،بچہ : جی میں نے ایسا ہی کیا تھا ، اب ابو نیچے گرے پڑے ہیں چل کر انہیں اٹھائیں
٭استاد نے ایک بچے کو سزا دیتے ہوئے کہا: پچاس بار اٹھک بیٹھک کرو اور کہو میں الو ہوں ۔شاگرد: جناب! میں پچاس بار اٹھک بیٹھک تو کرلوں گا لیکن میں آپ کو ’الو‘ کیسے کہہ سکتا ہوں؟
٭ماں : بیٹے سے ! بیٹا یہ دوا پی لو ، تمہارا بخار اتر جائے گا ۔بیٹا: نہیں میں یہ دوا نہیں پیوں گا ،ماں: کیوں بیٹا ؟،بیٹا: اس پر لکھا ہے ’’ تمام دوائیں بچوں کی پہونچ سے دور رکھیں
٭ریاضی کے استاد نے بچے سے پوچھا: اگر میں تمہیں دو پنسلیںدو اور پھر دو پنسلیں اور دوں تو تمہارے پاس کتنی ہوجائیں گی ؟،بچہ : پانچ ،استاد: ارے غور سے سنو اگر میں دو سیب دوں اور پھر دو اور دوں تو کتنے سیب ہوں گے ،بچہ جناب ! چار عدد،استاد: شاباش ، اب اگر میں تمہیں دو پنسلیں دوں پھر دو مزید دوں تو تمہارے پاس کتنی ہوں گی ۔،بچہ : جناب ! پانچ ،استاد ( زچ ہوکر ) بھلا وہ کیسے ؟بچے : اس لئے کہ میرے پاس ایک پینسل پہلے سے موجود ہے ۔