لطائف

٭ ایک بچے سے ’’ بھائی چارے ‘‘ کا جملہ بنانے کو کہا گیا تو اس نے کچھ یوں بنایا۔ جب کسی نے دودھ والے سے پوچھا کہ دودھ مہنگا کیوں بیچتے ہو تو وہ بولا ’’ بھائی چارہ بہت مہنگا ہوگیا ہے۔‘‘
٭بچہ ’’ امی! آج میرے دوست گھر آرہے ہیں۔ گھر کے سارے کھلونے چھپادیجئے۔‘‘امی ! ’’ مگر کیوں ! کیا تمہارے دوست چور ہیں؟ ‘‘ بچہ : ’’ نہیں، مگر وہ اپنے اپنے کھلونے پہچان لیں گے۔‘‘
٭ ایک فوجی افسر نے اپنے سپاہیوں کی دعوت کی اور کہا کھانے پر اس طرح ٹوٹ پڑو جس طرح دشمن پر ٹوٹ پڑتے ہو۔ پھر کیا تھا سارے سپاہی کھانے پر ٹوٹ پڑے ، ایک سپاہی کھانے کے بعد مٹھائیاں اپنی جیب میں رکھنے لگا تو افسر نے حیرت سے پوچھا یہ کیا کررہے ہو؟ سپاہی نے کہا’’ جتنوں کو مار سکتا تھا مارلیا باقی کو قیدی بنارہا ہوں۔‘‘
٭ایک شخص ہانپتا ہوا ریلوے انچارج کے پاس آیا اور کہنے لگا۔ جناب ! آنے والی ٹرین فوراً روک دی جائے ، راستے میں اس کو الٹنے کا خطرہ ہے۔ خطرہ کے پیش نظر ٹرین روک دی گئی اور ریلوے کے افسران اس شخص کے ساتھ خطرہ کی جگہ معائنہ کرنے گئے۔ اس شخص نے ریلوے لائن پر پڑے کیلے کے چھلکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ، جناب ! ریل کو اس چھلکے سے پھسل کر الٹنے کا خطرہ تھا۔
٭ مچھر کا بچہ پہلی دفعہ اُڑا، اور جب واپس آیا تو اس کے باپ نے پوچھا، تمہیں کیسا محسوس ہورہا ہے؟ مچھر کا بچہ : بہت مزہ آیا، مجھے دیکھ کر ہر کوئی تالیاں بجارہا تھا۔
٭تین دوستوں نے پارٹی کی۔ ہر کسی کو دو، دو چیزیں لانی تھیں۔ ایک دوست بسکٹ کے دو پیاکٹ لے آیا۔ دوسرا دوست جوس کی دو بوتلیں لے آیا اور تیسرا دوست اپنے دو بھائیوں کو لے آیا۔
٭ایک دوست ( دوسرے دوست سے ) ’’ تمہارے چچا جان دکھائی نہیں دے رہے ؟ ‘‘ دوسرا دوست ’’ ان کا انتقال ہوچکا ہے۔‘‘پہلا دوست ’’ بہت افسوس ہوا ، مگر کیسے ؟ ‘‘ دوسرا دوست : ’’ چچا جان کا حافظہ کمزور تھا ایک روز سانس لینا بھول گئے۔‘‘
٭ایک آدمی نے بچے سے پوچھا۔ ’’ بیٹا ، آپ کو پتہ ہے پوسٹ آفس کہاں ہے؟ بچہ: جی وہ ہمارے گھر کے سامنے ہے۔‘‘آدمی: اور آپ کا گھر کہاں ہے ؟ ‘‘ بچہ: جی ، پوسٹ آفس کے سامنے۔ آدمی : ( جھنجھلاتے ہوئے ) اُف، بھئی یہ دونوں کہاں ہیں؟‘‘ بچہ : ’’ جی ، آمنے سامنے ۔‘‘