لطائف

٭ ایک چھوٹے بچے نے دودھ میں ڈبل روٹی ڈبوتے ہی رونا شروع کردیا ۔ماں نے پوچھا کیا ہوا ؟،بچہ : امی ڈبل روٹی میرا سارا دودھ پی گئی اب میں کیا پیوں گا ۔
٭ماں نے بیٹے سے کہا : دیکھو بیٹا ! اگر تم آج خاموشی سے اسکول چلے جاؤ اور دن بھر کوئی شرارت نہیں کرو تو تمہیں شام کو دو روپئے کا بالکل نیا چمکتا ہوا سکہ دوں گی۔بیٹے نے معصومیت سے کہا ’’ نیا اور چمکتا ہوا سکہ آپ اپنے پاس ہی رکھیں ، مجھے تو بس میلاسا ایک دس روپئے کا نوٹ دے دیں۔
٭باپ ! ( بیٹے سے : چلو جاکر پودوں میں پانی دو کوئی کام نہیں کرتے ۔بیٹا : ابو بارش ہو رہی ہے ۔باپ : بے وقوف ! چھتری لے کر پانی دے دو ۔
٭ماں : بیٹا ! اسکول سے آنے کے فوراً بعد تم کہاں جارہے ہو؟،بیٹا! امی ! میں ذرا مارکٹ سے ترازو لے آؤں۔ماں : وہ کس لئے ؟، بیٹا : آج ماسٹر صاحب کہہ رہے تھے کہ پہلے تولو پھر بولو ۔
٭ایک لڑکا ایک گدھے کو کان سے پکڑ کر کھینچتا ہوا پولیس اسٹیشن کے سامنے سے گذر رہا تھا پولیس والوں کو شرارت سوجھی ۔ ایک سپاہی نے لڑکے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا : ارے ’’بھائی‘‘ کو کان سے پکڑ کر کیوں لے جارہے ہو ،اس لئے کہ یہ کہیں پولیس میں بھرتی نہ ہوجائے لڑکے نے برجستہ جواب دیا ۔
٭استاد : مشہور لڑائیوں کے متعلق بنائے۔ شاگرد: امی نے گھر کی باتیں باہر بتانے سے منع کیا ہوا ہے ۔
٭ایک بچہ دوسرے سے : پتا ہے یار میرے ابو بہت بزدل ہیں ، اکثر میرا سہارا لیتے ہیں
دوسرا بچہ : اچھا کیسے ؟پہلا بچہ : جب بھی سڑک پار کرنے لگتے ہیں تو ڈر کے مارے میرا ہاتھ پکڑ لیتے ہیں ۔
٭میڈم نے اپنی کلاس میںبچوں سے پوچھا یقین اور وہم میں کیا فرق ہے ؟،شاگرد : میڈم آپ پڑھا رہی ہیں یہ یقین ہے اور ہم پڑھ رہے ہیں یہ آپ کا وہم ہے ۔
٭ننھی نے اپنی امی کے سر میں چند سفید بال دیکھ کر وجہ پوچھی کہ سر میں سفید بال کیوں آگئے تو امی نے ننھی کی تربیت کے پیش نظر سمجھاتے ہوئے کہا ۔ دیکھو بیٹی : جب بھی آپ مجھے تنگ کرتی ہو تو میرے سر میں ایک بال سفید ہوجاتا ہے ، پھر جب تم کہنا نہیں مانتی تو دوسرا بال سفید ، پھر جب ضد کرتی ہو تو تیسرا اس طرح ایک ایک بال سفید ہوتے جارہے ہیں ۔ننھی نے بڑے غور سے اپنی امی کی بات سنی اور بولی ،’’ اچھا اب میں سمجھی کہ نانی اماں کے سارے بال سفید کیوں ہیں ۔