لطائف

٭ باپ کو اس کے بچے کے بارے میں اسکول ٹیچر کا خط ملا۔ باپ نے غصے میں بیٹے کو بُلایا اور گرج کر کہا۔’’ تمہیں معلوم ہے تمہارے ٹیچر نے اس خط میں کیا لکھا ہے؟ ‘‘
’’ جی نہیں! ‘‘ بیٹے نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا۔’’ تمہارے ٹیچر نے لکھا ہے کہ شاید وہ زندگی بھر تمہیں کچھ سکھا نہ سکیں گے‘‘۔
’’ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہ ٹیچر کسی قابل نہیںہے‘‘۔ بچے نے منہ بناکر کہا۔
٭ بیٹے کا رزلٹ کارڈ دیکھ کر باپ نے غصہ سے گرجتے ہوئے کہا’’ خدا کی پناہ! یہ رزلٹ ہے تمہارا؟ بیس بچوں کی کلاس میں تم آخری نمبر پر آئے ہو، اس سے بُرا رزلٹ میں نے آج تک نہیں دیکھا ‘‘
’’ ابو! کیا ہمیں خدا کا شکر نہیں ادا کرنا چاہئے کہ کلاس میں بیس سے زیادہ بچے نہیں تھے؟ ‘‘ بیٹے نے معصومیت سے سوال کیا۔
٭ ایک صاحب دوستوں کی محفل سے اُٹھ کر رات دیر گئے گھر پہنچے۔ دوسرے دن دوستوں نے پوچھا۔ ’’ ارے یار ! رات کو بھابھی نے کچھ کہا تو نہیں؟ ‘‘
ان صاحب نے قدرے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا: ’’ کوئی خاص بات نہیں یار، یہ سامنے کے دونوں دانت تو میں کئی دنوں سے نکلوانا ہی چاہتا تھا۔‘‘
٭ کرایہ دار نے نصف شب کو مالک مکان کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ مالک مکان نیند سے بیدار ہوکر جلدی سے دروازے پر گیا تو کرایہ دار بولا:’’ اس مہینے کا کرایہ ادا نہیں کرسکوں گا۔‘‘
’’ لیکن یہ اطلاع دینے کا کون سا وقت ہے۔‘‘ مالک مکان غصے سے بولا۔
’’ تم یہ بات مجھے صبح بھی بتاسکتے تھے۔‘‘
’’ وہ تو ٹھیک ہے، مگر میں نے سوچا اس پریشانی میں اکیلا کیوں جاگتا رہوں۔‘‘
٭ گاہک: ’’ آپ کے ہوٹل میں کمرے کا کرایہ کتنا ہے؟ ‘‘
منیجر : سات سو روپئے فی ہفتہ‘‘
گاہک : ’’ کیا اس میں کمی نہیں ہوسکتی؟ ‘‘
منیجر: ’’ جی ہاں کیوں نہیں‘ ہم آپ سے صرف 100روپئے یومیہ لے سکتے ہیں‘‘۔
گاہک: ’’ جی شکریہ، پندرہ روز کیلئے ایک کمرہ میرے لئے بُک کردیں۔‘‘