٭ ایک بڑے ہوٹل میں ایک صاحب نے سوپ کے پیالے کا بغور معائنہ کرنے کے بعد بیرے کو بلا کر کہا’’میں یہ سوپ ہرگز نہیں پی سکتا، منیجر کو بلاؤ۔منیجر نے آکر بڑے ادب سے پوچھا۔ فرمائیے صاحب…؟صاحب نے غصے سے کہا ۔ ’’میں یہ سوپ نہیں پی سکتا‘‘۔بیرا اور منیجر بھاگے بھاگے گئے اور مالک کو بلا لائے اور تینوں ان صاحب کی میز کے گرد کھڑے ہوگئے۔ منیجر نے ڈرتے ڈرتے پوچھا۔صاحب! اس میں خرابی کیا ہے؟ صاحب نے غصے سے میز پر مکا مارتے ہوئے کہا’’چمچ نہیں ہے اور میں چمچے کے بغیر سوپ نہیں پی سکتا‘‘۔
٭کسی نے قاضی سے پوچھا ’’پستے کا حلوہ مزیدار ہوتا ہے یا بادام کا؟‘‘قاضی نے جواب دیا۔ ’’چونکہ یہ انصاف کا معاملہ ہے اور فریقین کی غیرحاضری میں انصاف نہیں ہوسکتا لہٰذا دونوں کو حاضر کیا جائے‘‘۔
٭ استاد : (بچوں سے) کون کون جنت میں جانا چاہتا ہے؟سب بچوں نے ہاتھ اٹھائے مگر ایک بچے نے ہاتھ نہیں اٹھایا تو استاد نے اس بچے سے پوچھا ۔ کیا تم جنت میں نہیں جانا چاہتے؟بچہ : ’’نہیں سر۔ میری امی کہتی ہیں کہ چھٹی کے بعد سیدھے گھر آنا اور کہیں نہ جانا‘‘۔
٭ استاد شاگرد سے : سب سے عجیب واقعہ جو تم نے دیکھا ہو بیان کرو۔شاگرد : میں نے چند لوگوں کو گھوڑا بناتے دیکھا ہے۔ استاد : لکڑی کا گھوڑا …؟ شاگرد : جی نہیں۔ اصلی جیتا جاگتا گھوڑا۔ جب میں نے اسے دیکھا تو وہ اس کے کھروں میں کھیل ٹھونک رہے تھے۔