لطائف

٭  سرکس کے مینیجر نے اعلان کیا کہ آج سرکس میں داخلہ مفت ہے۔ یہ اعلان سنتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد سرکس میں داخل ہوگئی۔ جب پروگرام ختم ہوا تو مینیجر نے باہر نکلنے والا گیٹ بند کردیا اور اعلان کیا: سرکس دیکھنے کا کوئی ٹکٹ نہیں لیکن باہر جانے کا ٹکٹ 30 روپئے فی کس ہے۔
٭ نیا قیدی (پرانے قیدی سے): کیا بات ہے کافی عرصہ ہوگیا تمہارا کوئی بھی رشتہ دار اور دوست تم سے ملنے جیل نہیں آیا؟پرانے قیدی نے اطمینان سے جواب دیا:  شکر ہے کہ میرے سارے رشتہ دار اور دوست یہیں آگئے ہیں۔
٭  ایک شخص (دوسرے سے): آج میں نے ایک بہت بڑے آدمی کی جیب کاٹی ہے! دوسرا (حیرت سے): وہ کیسے، تمہیں کسی نے پکڑا نہیں؟،پہلا : نہیں،دوسرا : یہ کیسے ممکن ہے کہ تمہیں کسی نے نہیں پکڑا؟،پہلا : کیوں کہ میں ایک درزی ہوں۔
٭ ایک دوست دوسرے سے: تمہارے بال ایسے ہیں جیسے لمبی گھاس!،پہلا دوست : اسی لئے تو میں سوچ رہا ہوں کہ میرے سامنے گدھا کیوں بیٹھا ہے!
٭  استاد (شاگرد سے): بتاؤ  5اور  7کتنے ہوتے ہیں۔شاگرد : کتنے افسوس کی بات ہے آپ کو بھی نہیں معلوم!
٭  ڈاکٹر (مریض سے) آپ کو اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہئے۔ مریض : ڈاکٹر صاحب آپ کو بھی فیس لیتے وقت خیال رکھنا چاہئے۔
٭ ایک دوست (دوسرے دوست سے): سنا ہے کہ فہیم اور دانش کی آپس میں کیمسٹری بہت اچھی ہے۔ دوسرا دوست: پچھلے سال تو دونوں کیمسٹری میں فیل ہوگئے تھے۔
٭ ایک مقدمے میں پولیس کے بیانات سننے کے بعد جج نے ملزم کے وکیل سے کہا: اگر تم چاہو تو ملزم کو الگ لے جاکر اسے مزید کارروائی کے سلسلے میں مناسب مشورے دے سکتے ہو۔یہ سن کر وکیل ملزم کے ساتھ ایک طرف چلا گیا۔چند منٹ بعد وکیل واپس آیا تو جج نے وکیل سے پوچھا: ملزم کہاں ہے۔
وکیل: جناب! وہ تو بھاگ گیا ہے میں اسے یہی مناسب مشورہ دے سکا۔