ہندوستان کی اہم سفارتی کامیابی ، دہشت گردی کیخلاف اجتماعی جدوجہد پر زور ، علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تشویش
ژیامن ۔4 ستمبر۔( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان میں سرگرم لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسے گروپوں کو ’’بریکس‘‘ ممالک کی چوٹی کانفرنس کے اعلامیہ میں پہلی مرتبہ دہشت گردتنظیموں کے طورپر شامل کیا گیا ہے اور اس بات پر زور دیاگیا ہے کہ دہشت گردی کاارتکاب کرنے والوں کے علاہ ان کی منصوبہ بندی اور تائید کرنے والوں کو بھی جواب دہ قرار دیا جاے گا ۔ ہندوستان کے لئے ایک نمایاں سفارتی کامیابی کے طورپر چین کے صدر ژی جن پنگ ، روس کے صدر ولادیمیر پوٹن ، برازیل کے صدر مائیکل ٹیمر اور جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوگا بھی اس قسم کے دہشت گرد گروپوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کی اہم مساعی میں شامل ہوگئے ۔ ان قائدین نے دہشت گردی کی لعنت کے خلاف اجتماعی جدوجہد کے عزم کا اظہار کیا۔ دنیا کی تیزرفتار پانچ معیشتوں کے سربراہان نے بریکس کے کھلے اجلاس کے اختتام پر منظورہ 43 صفحات پر مشتمل ’’ژیامن اعلامیہ ‘‘ میں بالخصوص افغانستان میں جاری تشدد کو فی الفور روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔ جس کے ساتھ ہی اس مسئلہ پر نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان حائل بنیادی اختلافات اور رکاوٹیں ختم ہوگئی ہیں اور عالمی دہشت گردی کے خلاف مہم میں مزید شدت کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔ چین کے شہر ژیامن میں جاری ’’بریکس ‘‘ چوٹی کانفرنس میں آج جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ میں علاقائی سلامتی کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور طالبان ، آئی ایس آئی ایس (داعش) ، القاعدہ اور اس کی ملحقہ تنظیموں مشرقی ترکستان اسلامی مومنٹ ، ازبکستان اسلامی مومنٹ کے علاوہ پاکستان میں سرگرم حقانی نٹورک ، لشکر طیبہ ، جیش محمد ، تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) اور حزب التحریر کو تشدد کا ذریعہ قرار دیا۔ اس سوال پر کہ اس اعلامیہ سے مسعود اظہر پر بحیثیت بین الاقوامی دہشت گرد ، اقوام متحدہ کے امتناع کی مساعی میں پیشرفت ہوگئی ؟ ۔ وزارت خارجہ میں معتمد (مشرق) پریتی سرن نے جواب دیا کہ ’’اس اعلامیہ کو بریکس کے تمام قائدین نے منظوری دی ہے ۔ چنانچہ ظاہر ہے کہ اس کو ان تمام ملکوں کی منظوری اور توثیق حاصل ہے ‘‘ ۔ پریتی سرن نے اپنے اس نکتہ کو واضح کردیا کہ نویں بریکس چوٹی کانفرنس میں منظورہ اعلامیہ میں سے دہشت گردوں اور دہشت گرد گروپوں پر امتناع کے لئے اقوام متحدہ میں جاری مساعی مزید مستحکم ہوئی ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ ’’بریکس قائدین نے دہشت گردی پر اقوام متحدہ کی کمیٹی کی جانب سے دہشت گردوں اور دہشت گرد گروپوں کی نشاندہی اور ان پر امتناع کیلئے عظیم تر موثرانداز کار اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ‘‘۔ اس دوران تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ ’’بریکس ‘‘ کے اعلامیہ نے اس مسئلہ پر چین کے موقف میں تبدیلی کا اشارہ بھی دیا ہے ۔ کیونکہ ماضی میں چین، جیش محمد کو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 پر ’’تکنیکی التواء‘‘ کیلئے بار بار اصرار کررہا تھا ۔ مشترکہ اعلامیہ نے کسی استثنیٰ کے بغیر بشمول بریکس ممالک درنیا کے مختلف ممالک میں ہوئے دہشت گرد حملوں پر سخت افسوس اور مذمت کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’وہ دہشت گردی کے تمام اقسام کی مذمت کرتا ہے جو جہاں کہیں بھی اور کسی کی طرف سے بھی کئے گئے ہوں قابل مذمت ہیں۔ دہشت گردی کے کسی اقدام کو جائز یا منصفانہ قرار نہیں دیا جاسکتا ‘‘ ۔ اس واضح بیان سے ہندوستان کے اس موقف کی توثیق ہوئی ہے کہ دہشت گرد گروپ بہرحال دہشت گرد ہوتے ہیں ان میں اچھے یا برے ہونے کا کوئی فرق نہیں کیا جاسکتا ۔ پریتی سرن نے اس سوال پر جواب دیا کہ ’’دہشت گردی ایک ایسی لعنت ہے جس کا ساری بین الاقوامی برادری کی طرف سے اجتماعی مقابلہ ناگزیر ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ اب اس حقیقت کو تسلیم کیا جانے لگا ہے کہ اس لعنت سے نمٹنے کے معاملہ میں دوہرے معیارات اختیار نہ کئے جائیں۔ آپ کے پاس کوئی اچھے یا برے دہشت گرد نہیں ہوسکتے ‘‘ ۔ وزیراعظم نریندر مودی کل منگل کو چین کے صدر ژی جن پنگ سے دوبدو ملاقات کریں گے اور ہندوستان پہلے ہی اشارہ دے چکا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تعلقات میں وہ ایک نئے باب کا آغاز کرنا چاہتا ہے۔ اس دوران ہندوستان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے انپا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ہم حرف ’ڈی ‘ (ڈوکلام) کے بھوت کو ہمیشہ کیلئے دفن کردینا چاہتے ہیں۔ یہی ہندوستان کا کلیدی پیغام ہوگا جو وزیراعظم نریندر مودی اپنے دورۂ چین کے موقع پر دینا چاہتے ہیں ۔