٭ معاشی تعلقات میں نئے باب کا آغاز
٭ پانچ سال کے دوران 20 بلین ڈالر
سرمایہ کاری سے چین کا اتفاق
٭ سیول نیوکلیرتعاون پر مذاکرات ممکن
نئی دہلی۔ 18 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) چین نے ہندوستان کے ساتھ سرحدی مسئلہ کی یکسوئی کیلئے مذاکرات پر توجہ دی ہے۔ حقیقی خط قبضہ سے متصل چومر اور دمچوک میں ہوئے تازہ واقعات کے باعث ہند۔ چین سرحدی مسئلہ پر توجہ مرکوز ہوئی ہے۔ چین کے وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ لداخ سرحد کے واقعہ سے دونوں ممالک کی اہمیت وابستہ ہے۔ صدرچین ژی جنگ پنگ کے دورۂ ہند کے موقع پر ہندوستان نے لداخ دراندازی مسئلہ کو اٹھایا اور کہا کہ اس طرح کے واقعات کو فوری حل کیا جانا چاہئے کیونکہ سرحد پر امن اور سکون کی بحالی ضروری ہے تاکہ باہمی معاشی تعلقات کو فروغ حاصل ہوسکے۔ ہندوستان کی تشویش کا جواب دیتے ہوئے صدر چین ژی جنگ پنگ نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے حساس اور تشویشناک مسائل کو مثبت طریقے سے حل کیا جانا چاہئے۔ بیجنگ نے ہندوستان میں 20 بلین ڈالرس کی سرمایہ کاری کرنے اور ہندوستانی اشیاء کی خریداری کا تیقن دیا۔ صدر چین سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں وزیراعظم نریندر مودی نے حقیقی خط قبضہ پر پیش آئے واقعہ کی وضاحت کی۔ اس کے بعد مودی نے ٹوئٹر پر تبصرہ بھی کیا ہے کہ ہم نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ایک پرامن اور مستحکم پڑوسی ملک ہی ہر دو کے مفاد میں ہے۔ صدرچین کے سہ روزہ دورہ کے دوسرے دن بات چیت کے بعد 12 معاہدوں پر مختلف مسائل پر دستخط کئے گئے ہیں
جن میں ہندوستان میں دو چینی انڈسٹریل پارکس کا قیام اور ریلوے میں سرمایہ کاری شامل ہیں۔ مودی نے نشاندہی کی کہ چین ہندوستان کا سب سے بڑا پڑوسی ہے اور اس لئے باہمی اعتماد اور بھروسہ کا ماحول اور ایک دوسرے کے حساس پن اور تشویش سے واقفیت نیز ہمارے روابط میں امن و استحکام ہماری سرحدوں کے پاس امن و بھائی چارگی کی برقراری کیلئے ضروری ہے تا کہ ہمارے تعلقات میں پھلنے پھولنے کی غیر معمولی گنجائش سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکے۔ سرحدی واقعات کے علاوہ مودی نے چینی ویزا سسٹم اور سرحد پار کی دریاؤں کے بارے میں ہندوستان کی تشویش سے بھی واقف کرایا۔ ہندوستان اور چین نے آج سیول نیوکلیر توانائی شعبہ میں بھی تبادلہ خیال کرنے کا فیصلہ کیا۔ صدر چین سے چوٹی ملاقات کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہم بہت جلد سیول نیوکلیر توانائی تعاون مسئلہ پر بات چیت کریں گے۔ ہندوستان اور چین کے درمیان معاشی تعلقات کے نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے دونوں قائدین نے معاشی تعلقات کو اپنی بات چیت کے ایجنڈے میں اہمیت دی ہے۔ صدر چین کے دورہ کے خلاف دہلی میں تبت کے باشندوں نے شدید احتجاج کیا اور تبت کی آزادی کا مطالبہ کیا۔ حیدرآباد ہاؤس میں بات چیت کے دوران یہ احتجاج جاری تھا۔