اتفاق رائے کا فقدان ۔ صرف دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت کی وکالت
نئی دہلی 31 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی لا کمیشن نے آج تجویز کیا کہ ملک میں سوائے دہشت گردی سے متعلق مقدمات کے سبھی کیسیس میں سزائے موت کو تیزی سے ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ کمیشن نے کہا کہ سزائے موت سے ‘ سزائے عمر قید سے زیادہ کوئی مقصد حاصل نہیںہوتا ۔ نو رکنی کمیشن کی یہ سفارش تاہم اتفاق رائے سے نہیں ہے ۔ کمیشن کے ایک کل وقتی رکن اور دو سرکاری نمائندوں نے اس سفارش کی مخالفت کی ہے اور انہوں نے سزائے موت کو برقرار رکھنے کی حمایت میں رائے دی ہے ۔ اپنی تازہ ترین رپورٹ میں 20 ویں لا کمیشن نے کہا کہ مستقبل قریب میں اور بہت جلد سزائے موت کو ختم کرنے کے طریقہ کے تعلق سے مباحث کی ضرورت ہے ۔ اس پیانل نے سزائے موت کو ختم کرنے کے کسی واحد طریقہ کار کی سفارش سے گریز کیا ہے ۔ کمیشن کا کہنا تھا کہ معافی سے لے کر مکمل برخواستگی کے بل تک اس تعلق سے کئی امکانات موجود ہیں۔ لا کمیشن نے سزائے موت کے طریقہ کار کو ختم کرنے سے کسی ایک طریقہ عمل کی سفارش سے گریز کیا ہے ۔ اس نے یہی کہا ہے کہ کوئی ایسا طریقہ کار اختیار کیا جانا چاہئے جس کے نتیجہ میں سزائے موت کی تیزی کے ساتھ اور مکمل برخواستگی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ پیانل نے دہشت گردی سے متعلق مقدمات اور ملک کے خلاف جنگ کرنے کے معاملات میں سزائے موت کی برقراری کی سفارش کی ہے ۔ کمیشن نے سزائے موت دیتے ہوئے کہے جانے والے جملے ’’ شاذ و نادر ‘‘ ہونے والے جرم کے تعلق سے بھی سوال کیا ہے اور کہا کہ اس پر طویل مباحث کی ضرورت ہے ۔