لاکھوں فرزندان توحید کو وقوف عرفات کے ساتھ سعادت حج

جبل عرفات ( سعودی عرب ) 3 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) دنیا بھر سے آئے زائد از 20 لاکھ فرزندان توحید کو آج وقوف عرفات کے ساتھ ہی حج کی سعادت نصیب ہوگئی ۔ آج حجاج کرام نے جبل عرفات پر رقت انگیز دعائیں کیں۔ کل وادی منی پہونچنے کے بعد احرام میں ملبوس لاکھوں مسلمانوں نے یہاں رات عبادتوں اور دعاؤں میں بسر کی ‘ نماز فجر کے بعد یہ لوگ میدان عرفات کی سمت رواں ہوگئے ۔

رات بھر جبل عرفات پر حجاج کرام عبادتوں اور دعاؤں میں مصروف رہے ۔ دو پہر سے قبل تمام عازمین عرفات پہونچ گئے تھے اور وہاں ہر سمت انسانی سروں کا سمندر دکھائی دے رہا تھا یہ لوگ مسجد نمرہ کو رواں دواں تھے ۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم عبدالعزیز الشیخ نے اپنے سالانہ خطبہ عرفات میں مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ آپس میں متحد ہوجائیں اور تمام فروعی و باہمی اختلافات کو فراموش کردیں تاکہ ایک مستحکم امت مسلمہ وجود میں آسکے ۔ مفتی اعظم عبدالعزیز الشیخ کا یہ مسلسل 34 واں خطبہ حج تھا ۔ اپنے خطبہ میں انہوں نے اسلام کی اعتدال پسندی اور رواداری پر زور دیا اور کہا کہ تخریب کاری اور دہشت گردی کے خلاف اسلام کا موقف بالکل واضح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تخریب کاری اسلامی عقائد کا حصہ نہیں ہے ۔ مفتی اعظم نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ ہر سطح پر قائدانہ ذمہ داریاں نبھائیں چاہے کہ خاندان میں ہوں ‘ قومی سطح پر ہوں یا عالمی سطح پر ہو ۔ لاکھوں افراد نے یہاں ظہر اور عصر کی نماز ملا کر ادا کی اور شام کے بعد وہ مزدلفہ کیلئے روانہ ہونے شروع ہوگئے ۔ شدید گرمی کے باوجود عازمین حج کے جذبہ بندگی میں کوئی فرق نہیں دیکھا گیا اور دھوپ میں کھڑے ہو کر یہ لوگ اللہ رب العزت سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کر رہے تھے ۔ حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور صاحب استطاعت مسلمانوں پر زندگی میں ایک بار یہ فرض ہے ۔ میدان عرفات میں کئی جذباتی منظر دیکھے گئے کیونکہ کئی افراد ایسے تو جو اپنے آنسووں پر قابو نہیں کرسکے جبکہ کئی رب تبارک و تعالی کی بارگاہ میں اس بات پر شکرانہ ادا کر رہے تھے کہ اس نے ان کے اس مقدس سفر کو ممکن بنایا ۔

یہاں ساری فضا ’’ لبیک اللھم لببیک ‘‘ کے تلبیہ سے گونج رہی تھی ۔ جبل عرفات پر کھڑے ہوکر دعا کرنا ایک عازم حج کا خواب ہوتا ہے اور یہ فریضہ حج کی ادائیگی کا اہم حصہ بھی ہے ۔ ہر سمت سفید احرام میں ملبوس عازمین حج کا سمندر ایک روح پرور منظر پیش کر رہا تھا ۔ یہ اسلام میں مساوات کی ایک منفرد نظیر ہے ۔ میدان عرفات کے اطراف ہیلی کاپٹرس سے نگرانی کی جارہی تھی اور سعودی حکومت کی جانب سے ہزاروں سکیوریٹی اہکاروں کو متعین کیا گیا تھا تاکہ وہاں عازمین کو کسی طرح کی پریشانہ نہ ہونے پائے ۔ ہندوستانی عازمین نے بھی کل منی میں عبادتوں اور دعاوں میں اپنا وقت گذارا ۔ کچھ عمر رسیدہ افراد کو وہیل چئیرس پر وہاں لایا گیا تھا جبکہ دوسروں کیلئے بسوں کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ کچھ عازمین نے پیدل وہاں تک جانے کو ترجیح دی ۔ مناسک حج کا آغاز چہارشنبہ کی شام سے ہوا تھا جب عازمین نے پہلے مرحلہ میں منی کی سمت روانگی شروع کی تھی ۔ سعودی حکومت کی جانب سے یہاں خاطر خواہ انتظامات کئے گء یہیں۔ یہاں نگہداشت صحت کیلئے بھی خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر عازمین کو فوری طبی امداد پہونچائی جاسکے ۔ حکومت سعودی عرب نے مدینہ طیبہ میں بھی عازمین کی کثیر تعداد میں آمد کے امکان کو دیکھتے ہوئے وسیع انتظامات کئے ہیں۔ افریقی ممالک سے آئے بعض عازمین کے طبی معائنے بھی کئے گئے ۔مفتی اعظم نے کہا کہ اسلام میں ہر قسم کی فحاشی کو گناہ اور حرام قرار دیا گیا ہے، اللہ ظلم سے بچنے کا حکم دیتا ہے، اللہ کے نزدیک وہی افضل ہے جو تقویٰ میں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی امت انسانیت کو نیکی کی دعوت دیتی ہے اور برائی سے روکتی ہے۔