لاکھوں خوش نصیب مسلمان سعادت حج سے سرفراز

جبل عرفات پر اللہ کے مہمانوں کا سفید سمندر، وقوف کے دوران مرد و خواتین جذبات سے مغلوب، آنکھ میں خوشی کے آنسو

لب پر رقت انگیز دعائیں، وقوف میں روح پرور مناظر، مسجد نمرہ میں مفتی اعظم کا خطبہ، نمازوں کے بعد مزدلفہ روانگی ، آج رمی جمار اور قربانی

جبل عرفات ۔ 23 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اقطاع عالم کے 20 لاکھ خوش نصیب عازمین کو جن میں 1.5 لاکھ ہندوستانی بھی شامل ہیں، آج حج بیت اللہ کے فریضہ کی ادائیگی کی سعادت حاصل ہوگئی۔ دنیا کے مختلف علاقوں، رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے لاکھوں فرزندان توحید سفید احرام اوڑھے ہوئے تھے جبکہ خاتون عازمین بھی سفید لباس میں ملبوس تھیں۔ خواتین اس فریضہ کی ادائیگی کے موقع پر ایسا عام لباس ہی استعمال کرتی ہیں جس سے ان کا سارا جسم ڈھکا رہتا ہے۔ صرف چہرہ اور ہاتھ نظر آ سکتے ہیں۔ مناسک حج کے اہم مرحلہ کی تکمیل کیلئے حجاج کرام آج صبح کی اولین ساعتوں سے خیموں کے شہر منیٰ سے نکل کر جبل عرفات اور اس کے میدانی علاقے پر جمع ہوگئے۔ پیغمبراسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 1400سال قبل اس مقام پر آخری خطبہ دیا تھا جس کو حجتہ الوداع کہا جاتا ہے۔ عرفات پر روح پرور اور ایمان افروز مناظر دیکھے گئے۔ مقدس مقام پر پہنچنے والے لاکھوں حجاج اس عظیم فریضہ کی ادائیگی کی خوشی اور اللہ عزوجل کی شانِ کبریائی کے احساسات کے ساتھ شدید جذبات سے مغلوب ہوگئے اور اپنی آنکھوں سے نکلنے والے آنسوؤں کو روک نہیں سکے۔ اللہ کے مہمانوں نے عظیم فریضہ حج کی ادائیگی پر رب کائنات کا شکر بجالایا کہ اللہ نے انہیں اس عظیم سعادت سے سرفراز فرمایا۔ ہزاروں حجاج جبل عرفات اور وسیع میدان پر جمع ہوتے ہوئے غروب آفتاب تک توبہ، استغفار اور دعاؤں میں مصروف رہے۔ تین لاکھ سے زائد عازمین لبیک اللھم لبیک کی گونج میں آج فجر سے قبل ہی عرفات کی مسجد نمرہ کے قریب جمع ہوچکے تھے تاکہ انہیں اس متبرک مسجد کے اندر نماز ادا کرنے کی سعادت حاصل ہوسکے۔  پیغمبراسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے لاکھوں عازمین طلوع آفتاب کے بعد مسجد نمرہ میں خصوصی نماز ادا کرتے ہوئے پوری صدق دلی اور خلوص نیت کے ساتھ رقت انگیز دعاؤں میں مصروف رہے۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم الشیخ عبدالعزیز الشیخ نے خطبہ دیا۔ وقوف عرفات اور دعاؤں کے ساتھ ہی حج بیت اللہ کے اہم مناسک کی تکمیل ہوجاتی ہے اور عازمین حج اپنی زندگی کے دیرینہ خواب کی تکمیل پر فرط مسرت سے جذباتی طور پر مغلوب ہوتے ہوئے بارگاہ خداوندی میں شکر بجا لاتے ہیں۔ کوہِ عرفات پر عبادات و دعاؤں کے بعد حجاج کرام قریبی مقام مزدلفہ پہنچ کر رات میں قیام کرتے اور عبادات و اذکار میں مصروف رہتے ہیں۔ وہ اس مقام پر کنکریاں جمع کرتے ہیں اور دوسرے دن طلوع آفتاب کے ساتھ ہی منیٰ روانگی عمل میں آتی ہے جہاں شیطان کی علامت کے طور پرموجود بڑے شیطان کو کنکریاں مارتے ہوئے لعنت و ملامت کی جاتی ہے۔ یہ سلسلہ جمعرات کی صبح شروع ہوگا اور تین دن تک جاری رہے گا۔ واضح رہے کہ مزدلفہ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے مقام پر ماضی میں بھگدڑ کے واقعات پیش آئے تھے لیکن توسیع کے بعد گذشتہ کئی سال سے یہ عمل کسی حادثہ سے محفوظ رہا ہے۔ شیطان پر کنکریاں مارنے کے بعد پیغمبراسلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرتے ہوئے حجاج کرام قربانی دیتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ عزوجل کی رضاوخوشنودی اور مالک حقیقی کے حکم کی تعمیل کے طور پر اپنے اکلوتے فرزند و لخت جگر حضرت اسمعیل علیہ السلام کی قربانی دینے تیار ہوگئے تھے لیکن رب ذوالجلال کو اپنے بندہ کی اطاعت و بندگی کی اس ادا پر پیار آ گیا اور شانِ رحمانی کو جوش آ گیا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اللہ کے اطاعت گذار بندہ اور والد بزرگوار حضرت ابراہیم علیہ السلام کے فرمانبردار فرزند حضرت اسمعیل کو ہٹا کر اس مقام پر دنبہ رکھ دیا۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے لخت جگر کے تصور میں ذبیحہ کی تکمیل کے بعد اپنی آنکھوں سے پٹی ہٹائی تو خدائے تعالیٰ کی شانِ رحمانی کا معجزہ دیکھا کہ اپنے لخت جگر اسمعیل علیہ السلام مسکراتے کھڑے ہیں اور ان کے بجائے دنبہ کا ذبیحہ ہوچکا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اطاعت گذار بندہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے فرزند کی فرمانبرداری کو تاقیامت یادگار بنادیا ۔عیدالاضحی اس عظیم واقعہ کی یاد میں منائی جاتی ہے ۔جانور کی قربانی کے بعد یہ عید مکمل ہوتی ہے۔ حکومت سعودی عرب نے ایام حج کے پیش نظر وسیع تر بندوست کیا ہے۔ دونوں مقدس مقامات پر اور ایک لاکھ سیکوریٹی فورسیس تعینات کئے گئے ہیں تاکہ اللہ کے مہمان پوری حفاظت و سلامتی کے ساتھ اپنی زندگی کا اہم ترین دینی فریضہ بحسن و خوبی انجام دے سکیں۔ سعودی حکام نے کہا ہے کہ رواں سال حج کے لئے بیرونی ممالک سے 13,74,206 عازمین پہنچے ہیں۔دین اسلام کے پانچ ارکان میں حج ایک اہم رکن ہے۔ ہر اہل استطاعت اور جسمانی طور پر صحتمند مسلمان کیلئے زندگی میں ایک مرتبہ حج کی ادائیگی فرض ہے۔ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن نائف نے جو اعلیٰ حج کمیٹی کے چیرمین بھی ہیں، 164 ممالک سے 1.38 ملین مسلمان مرد و خواتین کے فریضہ حج کی تکمیل پر خادم الحرمین شریفین و شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو مبارکباد دی۔