ایک مسروقہ پاسپورٹ کی شناخت ہوگئی ۔ ملائشیائی ساحل کے پاس چکنائی طیارہ کا تیل نہیں ۔ لواحقین کو سخت صورتحال کیلئے تیار رہنے کا مشورہ
کوالالمپور ، 10 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایک لاپتہ ملائشیائی طیارہ کا ’’عدیم النظیر پُراسرار معمہ‘‘ آج مزید گہرا ہوگیا جیسا کہ ملبے کا کچھ پتہ نہ چل پایا حالانکہ ہمہ قومی تلاشی مہم تین روز سے جاری ہے اور طیارہ میں سوار 239 افراد کے رشتے داروں کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔ ملائشیا کے محکمہ شہری ہوابازی کے سربراہ اظہر الدین عبد الرحمن نے نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ’’بدقسمتی سے ہمیں ایسا کچھ بھی نہیں مل پایا ہے جو اس طیارہ کی اشیاء ظاہر ہوں، طیارہ تو دور کی بات ہے۔ طیارہ لاپتہ ہونے کا یہ عدیم النظیر پراسرار معمہ پیچیدہ ہوتا جارہا ہے اور ہم اپنی کوششوں کو بڑھا رہے ہیں جو کچھ ہم کرسکتے ہیں‘‘۔ بیجنگ جانے والی ملائشیا کی بوئنگ 777-200 فلائیٹ MH370 میں 227 مسافرین بشمول پانچ ہندوستانی اور ایک ہندوستانی نژاد کناڈین، نیز 12 ارکان عملہ سوار تھے۔ رحمن نے کہا کہ تحقیقات کار اس طیارہ کے لاپتہ ہوجانے کے معمہ کو حل کرنے کیلئے ’’ہر زاویہ‘‘ بشمول ہائی جیکنگ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ رحمن نے کہا کہ حکام نے طیارہ کے اغوا ہونے کے خدشے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ رحمن نے کہا کہ ویتنام کے جنوب میں سمندر میں دیکھے گئے ملبے کے بارے میں اطلاعات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ حکام نے طیارہ پر سوار مسافروں کے لواحقین کو سخت صورتِ حال سے نمٹنے کیلئے تیار ہونے کا کہا ہے۔ خیال رہے کہ اتوار کو ویتنامی بحریہ کے ہوائی جہاز نے سمندر میں ملبے کی نشاندہی کی تھی جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ یہ ملائشیا کے مسافر جہاز کا ملبہ ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل ویتنامی فضائیہ کے طیاروں نے سمندر میں دو مقامات پر تیل کی تہہ دیکھنے کی اطلاع دی تھی جو ممکنہ طور پر لاپتہ طیارہ کے ایندھن کی ہوسکتی ہے۔ تاہم اس بارے میں بھی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔ ملائشیائی فلائیٹ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب رات 2:40 بجے کوالالمپور کے ہوائی اڈے سے اڑی تھی اور اسے مقامی وقت کے مطابق صبح 6:30 بجے بیجنگ پہنچنا تھا مگر پرواز کے دوران یہ طیارہ لاپتہ ہو گیا۔ ملائشیا کی قومی فضائی کمپنی کے سربراہ نے کوالالمپور میں صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہم ہر گھنٹے، ہر سکنڈ سمندر کے ہر کونے کو دیکھ رہے ہیں‘‘۔ لاپتہ طیارہ کی جانے والی تحقیقات کا مرکز طیارہ پر سوار دو مسافر ہیں جو مسروقہ پاسپورٹوں پر سفر کر رہے تھے۔ ملائشیائی پولیس نے آج کہا کہ دو مشتبہ مسافروں میں ایک کی شناخت کرلی گئی ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس خالد ابوبکر نے کہا، ’’میں تصدیق کرسکتا ہوں کہ وہ ملائشیائی نہیں ہے، لیکن ابھی انکشاف نہیں کرسکتا کہ وہ کس ملک سے تعلق رکھتا ہے‘‘۔ خالد نے مزید کہا کہ حکام ہنوز یہ پتہ چلانے کوشاں ہیں کہ آیا مشتبہ افراد قانونی طور پر آئے تھے یا نہیں۔ پاسپورٹوں کے حقیقی مالکان کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ ان میں ایک اٹلی اور ایک آسٹریلیا کا باشندہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کے پاسپورٹ تھائی لینڈ میں چوری کئے گئے تھے۔ انٹرپول کے سکریٹری جنرل رونالڈ نوبل نے ایک بیان میں کہا کہ طیارہ لاپتہ ہونے اور پاسپورٹ چوری ہونے کا آپس میں کوئی تعلق ہونے کے بارے میں تشویش کرنا قبل از وقت ہے لیکن یہ بات قابلِ تشویش ہے کہ دو مسافر مسروقہ پاسپورٹ استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی سفر کیلئے طیارہ میں سوار ہونے میں کامیاب ہوگئے اور یہ پاسپورٹ ایسے ہیں جن کا اندراج انٹرپول کی فہرست میں ہے۔ دریں اثناء لاپتہ طیارہ کی تلاش کا عمل ملائشیا اور ویتنام کے درمیان واقع سمندر میں جاری ہے جس میں ویتنام، ملائشیا، چین اور دیگر ممالک کے 40 بحری جہاز اور 34 ہوائی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔ ویتنام میں عہدیداروں نے کہا ہے کہ اتوار کی شب تک تمام کوشش کے باوجود ملائشیا کے لاپتہ مسافر طیارہ کے ملبے کی نشاندہی نہیں ہو سکی ہے۔ امریکہ نے تعاون کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارہ ’ایف بی آئی‘ کی ایک ٹیم بھی بھیج دی ہے۔