لاپتہ طیارے کا ملبہ نظر آگیا،40 نعشیں برآمد

جکارتہ 30ڈسمبر۔( سیاست ڈاٹ کام )انڈونیشیا کے حکام نے کہا ہے کہ انھیں انڈونیشیا کے جزیرے بورنیو کے قریب بحرہ جاوا میں اتوار کے روز لاپتہ ہونے والے ایئر ایشیا کے مسافر بردار طیارے کا ملبہ نظر آ گیا ہے۔حکام کے مطابق طیارے کی تلاش کے دائرے میں سمندر میں کئی اشیا تیرتی ہوئی نظر آئی ہیں، جن میں ایک لاش بھی شامل ہے۔ایک انڈونیشیائی عہدے دار نے کہا ہے کہ 95 فیصد امکان ہے کہ یہ ملبہ ایئر ایشیا کی پرواز QZ8501 کا ہے۔ملائیشیا کی نجی فضائی کمپنی ایئر ایشیا کی یہ پرواز اتوار کی صبح انڈونیشیا کے جزیرے جاوا سے سنگاپور جاتے ہوئے بحیرہ جاوا کے اوپر لاپتہ ہو گئی تھی۔اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ کیا چیزیں ہیں اس ایئر بس اے 320 طیارے پر عملے کے ارکان سمیت 162 افراد سوار تھے اور پرواز کے 45 منٹ بعد اس کا رابطہ ایئر ٹریفک کنٹرول سے منقطع ہوگیا تھا۔انڈونیشیا کے ٹیلی ویڑن پر براہِ راست دکھائی جانے والی ایک اخباری کانفرنس میں ملبے کے علاوہ ایک لاش بھی پانی پر تیرتی دکھائی گئی۔طیارے پر سوار مسافروں کے رشتے دار ان تصاویر کو دیکھ کر صدمے کی حالت میں آ گئے۔ ایئر ایشیا کے سربراہ ٹونی فرنینڈس نے ٹوئٹر پر کہا: ’میرا دل QZ8501 سے متعلق تمام افراد کے لیے غم سے بھرا ہوا ہے۔ میں ایئرایشیا کی جانب سے تعزیت کرتا ہوں۔‘انڈونیشیا کے شہری ہوابازی کے سربراہ جوکو مرجاتموجو نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جہاز کا دروازہ اور کارگو دروازہ مل گیا ہے۔انھوں نے کہا: ’فی الحال اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ ان کا تعلق ایئرایشیا کے جہاز سے ہے۔‘مرجاتموجو نے کہا کہ یہ اشیا انڈونیشیا کے وسطی کالی مانتن صوبے کے قصبے پنگ کلان بن سے 160 کلومیٹر جنوب مغرب میں ملی ہیں۔

انڈونیشیا سے سنگاپور جاتے ہوئے دورانِ پرواز لاپتہ ہونے والے نجی فضائی کمپنی ایئر ایشیا کے مسافر بردار طیارے کی تلاش کا عمل منگل کے دن بھی جاری ہے۔انڈونیشیا کے تلاش اور بچاؤ کے ادارے کے سربراہ ہنری بمبانگ سوئلستیو کے مطابق اس وقت 30 بحری جہاز، 15 طیارے اور سات ہیلی کاپٹر لاپتہ طیارے کی تلاش میں مصروف ہیں۔ادھر انڈونیشیا کے حکام کا کہنا ہے کہ سنگاپور جاتے ہوئے لاپتہ ہونے والے طیارے کے پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرول سے اپنی آخری بات چیت میں جہاز کو مزید بلندی پر لے جانے کی اجازت مانگی تھی۔حکام کے مطابق اس درخواست کے دو سے تین منٹ کے بعد پائلٹ کو اجازت دے دی گئی لیکن دوسری جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔طیارے کی تلاش کی کارروائی میں درجنوں کی تعداد میں طیارے، ہیلی کاپٹر بحری جہاز اور کشتیاں حصہ لے رہی ہیں پیر کی شب انڈونیشیا کے سرکاری نیوی گیشن ادارے ایئرنیو انڈونیشیا نے لاپتہ پرواز کے پائلٹ کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو جاری کی ہے۔

ادارے کے سیفٹی ڈائریکٹر وسنو دارجونو کا کہنا ہے کہ طیارے کے 53 سالہ کپتان اریانتو نے چھ بج کر 12 منٹ پر طوفان سے بچنے کے لیے بائیں مڑنے کی اجازت مانگی جو فوراً دے دی گئی اور طیارے نے اپنا راستہ بدل لیا تھا۔ایئر نیو انڈونیشیا کے مطابق اس کے بعد پائلٹ نے طیارے کو 32 ہزار فٹ کی بلندی سے 38 ہزار فٹ پر لے جانے کی اجازت مانگی مگر اس کی وجہ نہیں بتائی۔سنگاپور میں حکام سے بات چیت کے بعد انڈونیشیا کے ایئر ٹریفک کنٹرول نے پائلٹ کو پیغام دیا کہ وہ طیارہ 34 ہزار فٹ تک لے جا سکتا ہے کیونکہ 38 ہزار فٹ پر ایئر ایشیا کا ہی ایک اور طیارہ موجود ہے۔انڈونیشیا اور سنگاپور میں مسافروں کے لواحقین اپنے جذبات پر قابو پانے میں ناکام ہیں وسنو دارجونو کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سنگاپور میں ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطے میں دو سے تین منٹ لگے لیکن جب چھ بج کر 14 منٹ پر ہم نے پائلٹ کو اس بارے میں بتایا تو ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔

ائر ایشیا کے چیف ایگزیکٹو کا
لواحقین کو معاوضہ دینے کا اعلان
جکارتہ ۔ 30ڈسمبر۔( سیاست ڈاٹ کام ) انڈونیشیا کے لاپتا طیارے ائر ایشیا کے چیف ایگزیکٹو افسر نے طیارے کے مسافروں کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ائر ایشیا کے سی ای او ٹونی فرنانڈس نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ لاپتا طیارے کی انشورنس کا معاملہ آگے پیش کردیا گیا ہے اور تمام مسافروں کو اس سلسلے میں آگاہ کردیا جائے گا۔ ہم اس بارے میں انڈونیشا کے قوانین پر عمل کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری کمپنی گزشتہ 13برسوں سے مسافروں کی خدمت کررہی ہے اور آج تک کسی حادثے میں کسی بھی مسافر کی جان نہیں گئی۔ تاہم پھر بھی اس بات کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی کہ ایئرلائن محفوظ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انشورنس معاملات حل ہونے کے بعد لاپتہ طیارے کے مسافروں کے لواحقین کو معاوضہ ادا کردیا جائے گا۔