کوالالمپور /15 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ملایشیا نے اپنے طیارہ کے اغواء کے اندیشوں کو مسترد نہیں کیا ہے اور آج کہا کہ 239 مسافرین کے ساتھ لاپتہ طیارہ MH370 کی نقل و حرکت طیارہ میں سوار کسی ایک شخص کی دانستہ حرکتوں سے مربوط معلوم ہوتی ہے ۔ ملائیشیائی کے وزیراعظم نجیب رزاق نے کہا کہ حکام اب دو امکانی پہلوؤں پر طیارہ کا پتہ چلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔
ترکمانستان اور قازقستان کی سرحد کے شمال میں اور انڈونیشیاء کی جنوبی راہداری سے جنوبی بحرہند تک اس طیارہ کی تلاش کی جائے گی ۔ نجیب رزاق نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ’’جدید سیٹلائٹ مواصلات و پیغامات کی بنیاد پر ہم بڑی حد تک یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ طیارہ کا نشاندہی کا نظام ملائیشیا کے مشرقی ساحل کے قریب طیارہ کے پہونچنے سے پہلے ہی ناکارہ بنادیا گیا تھا ۔ بعد ازاں طیارہ ٹرانسپونڈر بھی اس وقت فوری طور پر بند کردیا گیا تھا ۔ جب یہ طیارہ ملائیشیا اور ویتنامی ایرٹریفک کنٹرول کی سرحدوں کے درمیان تھا ۔ نجیب رزاق نے دعویٰ کیا کہ یہ طیارہ کنٹرول کھونے کے بعد تقریباً 7 گھنٹے اور 50 سکنڈ تک پرواز کرتا رہا ۔
انہوں نے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ راڈر تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملائیشیائی اور ویتنامی فضائی ٹریفک کنٹرول کی سرحد سے ایک طیارہ جو سمجھا جاتا ہے کہ گمشدہ MH370 ہی تھا۔ شمال مغرب کی سمت روانہ ہونے سے قبل دوبارہ مغربی سمت کا رخ کیا تھا ۔ یہ دراصل طیارہ میں سوار کسی شخص کی دانستہ حرکت تھی ۔ تاہم نجیب رزاق نے یہ واضح طور پر یہ کہنے سے گریز کیا کہ کسی نے اس طیارہ کا اغواء کیا ہے ۔ نجیب رزاق نے کہا کہ ’’میڈیا میں اس طیارہ کے اغواء کی خبریں منظر عام پر آنے کے باوجود میں صاف طور پر یہ کہہ رہا ہوں کہ ہم تمام امکانات پر غور کررہے ہیں ‘‘ انہوں نے کہا کہ طیارہ کے ارکان عملہ اور مسافرین کے بارے میں تفصیلات پر ازسرنو توجہ مرکوز کی جائے گی ۔