کوالالمپور ۔ 11 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ملایشیا ایرلائینس کے بوئنگ 777 طیارہ کے چار دن قبل پراسرار طور پر لاپتہ ہونے کے بارے میں انٹرپول نے آج کہا کہ دہشت گرد حملہ کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے۔ تحقیقاتی عہدیدار امکانی سبوتاج یا اغواء کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انٹرنیشنل پولیس ایجنسی (انٹرپول) کے سربراہ رونالڈ نوبل نے کہا کہ اب تک ہمیں جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں، اس کی بناء پر کہا جاسکتا ہے کہ یہ دہشت گرد کارروائی نہیں ہے۔ انہوں نے یہ تبصرہ ایسے وقت کیا جبکہ دو نوجوان ایرانی شہریوں کی شناخت کرلی گئی ہے جنہوں نے اس طیارہ میں سوار ہونے کیلئے مسروقہ پاسپورٹ استعمال کئے تھے ۔
ان دونوں کی 19 سالہ پوری نور محمدی اور 50 سالہ دلاور سید محمد رضاء کی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے۔ انٹرپول کی طرف سے فرانسیسی شہر لئیون میں جاری کردہ تصویری خاکوں کے مطابق مذکورہ دونوں ایرانی بیک وقت اس طیارہ میں سوار ہوتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔انٹرپول نے کہا کہ یہ دونوں ایرانی شہری مسروقہ پاسپورٹ کے ساتھ جرمنی منتقل ہونے کی کوشش کر رہے تھے اور حکام ان کی ماں سے رابطہ قائم کرچکے ہیں جو اس توقع میں تھی کہ اس کا بیٹا فرینکفرٹ پہنچے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں ایرانی پاسپورٹ پر دوحہ سے کوالالمپور پہنچے اور پھر انہیں طیارہ میں سوار ہونے کیلئے مسروقہ آسٹریا اور اٹلی کا پاسپورٹ استعمال کیا۔ اس دوران آج چوتھے دن بھی تلاشی کے باوجود طیارہ کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔ ویتنام اور ملایشیا کے سمندری علاقوں میں تقریباً 40 بحری جہاز اور 34 طیارے تلاشی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دہشت گردی کا امکان برقرار: سی آئی اے
واشنگٹن ۔ 11 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سنٹرل انٹلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) نے کہا کہ ملایشین ایرلائین طیارے کے لاپتہ ہونے کے معاملہ میں دہشت گردی کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ ڈائرکٹر جان برنن نے کہا کہ اس بارے میں کوئی بھی تبصرہ یا کسی نتیجہ پر پہنچنا قبل از وقت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے امکان کو ابھی مسترد نہیں کیا جاسکتا۔
تلاشی مہم میں ہندوستانی بحریہ بھی شامل
کولکتہ ۔ 11 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی بحریہ کے جہاز بھی آج آبنائے مالاکا میں ملایشیائی طیارے کی تلاشی مہم میں شامل ہوگئے۔ ہندوستانی بحریہ کے سیٹلائیٹ رکمنی یا GSAT-7 کو بھی متحرک کردیا گیا ہے تاکہ اس جہاز کا پتہ چلانے میں مدد مل سکے ۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہندوستانی بحری جہاز آبنائے مالاکا میں معمول کی گشت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارے جہاز دیگر ممالک جیسے انڈونیشیا اور ملایشیا کی بحریہ کے ساتھ انسداد قزاقی گشت میں تعاون کر رہے ہیں۔