اسلام آباد 4 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے ان کے خلاف یہاں ایک عدالت کی جانب سے 2007 کے لال مسجد مقدمہ میں جاری کردہ ناقابل ضمانت وارنٹ کو چیلنج کیا ہے ۔ عدالت نے مشرف کی اس کیس میں مسلسل عدالت سے غیر حاضری پر وارنٹ جاری کیا ہے ۔ مشرف کا کہنا ہے کہ جس دن وارنٹ جاری کیا گیا انہیں طبی معائنہ کیلئے ایک میڈیکل بورڈ کے روبرو حاضر ہونا تھا ۔ 71 سالہ سابق فوجی حکمران نے اسلام آباد ضلع اینڈ سشنس عدالت میں کل درخواست دارء کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ان کے خلاف جمعرات کو جاری کردہ وارنٹ کو کالعدم قرار دیا جائے ۔ یہ مقدمہ لال مسجد کے امام عبدالرشید غازی کے قتل کے سلسلہ میں دائر کیا گیا تھا ۔ مشرف مسلسل عدالت میں حاضری سے گریز کر رہے تھے جس کے بعد ان کے خلاف وارنٹ جاری کردیا گیا ۔ مشرف نے اپنی درخواست میں کہا کہ انہیں کوئیٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے تشکیل دئے گئے ایک میڈیکل بورڈ کے روبرو حاضر ہونا تھا تاکہ ان کی صحت سے متعلق معلومات کی جاسکیں۔ کوئیٹہ کی عدالت میں مشرف کے خلاف نواب اکبر بگٹی قتل کیس چل رہا ہے ۔ اخبار ڈان نے یہ اطلاع دی ۔ مشرف نے اپنی درخواست میں یہ استدلال پیش کیا کہ پولیس نے اس کیس میں مکمل تحقیقات کے بعد انہیں بے قصور قرار دیدیا ہے اور ان کا نام تحقیقاتی رپورٹ میں بھی شامل کیا گیا ہے جسے عام طور پر کیس چالان قرار دیا جاتا ہے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایک واحد رکنی بنچ جسٹس نور الحق این قریشی کی قیادت میں امکان ہے کہ پیر کو مشرف کی درخواست کی سماعت کریگی ۔
جمعرات کو اسلام آباد ضلع اینڈ سشنس جج واجد علی نے سابق صدر کی عدالت میں حاضری سے استثنی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیا تھا ۔ یہ کیس مشرف کے خلاف لال مسجد کے امام عبدالرشید غازی کی والدہ نے دائر کیا ہے ۔ مشرف کے اقتدار میں 2007 میں لال مسجد کو گھیرے میں لے کر فوج نے کارروائی کی تھی ۔ عبدالرشید اس وقت ہلاک ہوگئے تھے جب کمانڈوز مشرف کے احکام پر وہاں گھس گئے تھے ۔ پرویز مشرف کو حالانک ہاس مقدمہ میں ماخوذ کیا گیا ہے لیکن وہ صحت اور سکیوریٹی وجوہات بتاتے ہوئے کبھی بھی عدالت میں حاضر نہیں ہوئے ۔ اکٹوبر 2013 میں پولیس نے سشن عدالت میں ایک چالان پیش کیا جس میں یہ اعلان کیا گیا کہ مشرف بے قصور ہیں ۔ پولیس نے اس تعلق سے فیصلہ عدالت پر چھوڑ دیا تھا ۔ عدالت کی جانب سے ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جس سے کہا گیا ہے کہ یہ پتہ چلائے کہ آیا مشرف حقیقت میں کسی عارضہ کا شکار ہیں اور آیا وہ سفر کرنے کے قابل ہیں یا نہیں۔ ان پر بلوچ قوم پرست لیڈر نواب اکبر بگٹی کے 2006 میں قتل کا الزام بھی ہے ۔ سابق صدر کو پانچ سال تک خود معلنہ جلا وطنی کی زندگی گذار کر وطن واپس ہونے کے بعد کئی مقدمات کا سامنا ہے ۔ وہ دوبئی میں پانچ سال گذار کر 2013 میں عام انتخابات کا سامنا کرنے ملک واپس ہوئے تھے ۔ ان پر پہلے ہی سے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کا مقدمہ بھی درج ہے ۔ بے نظیر بھٹو کو 2007 میں ایک بم دھماکہ میں ہلاک کردیا گیا تھا ۔ ان پر ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے لئے بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے ملک کے دستور سے دھوکہ کیا ہے اور اسے معطل اور سبوتاج کردیا تھا ۔ پاکستان میں نومبر 2007 میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی ۔ وہ ایسے پہلے فوجی سربراہ ہیں جن کے خلاف ایسے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ ان پر ججس کو حراست میں رکھنے کا مقدمہ درج ہے ۔