لال دروازہ کا تاریخی کتب خانہ توجہ کا متقاضی

حیدرآباد ۔ 26 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز): افضل گنج سنٹرل لائبریری کے بعد پرانے شہر کی 65 سالہ سب سے قدیم لائبریری جو کہ شاہ علی بنڈہ میں موجود ہے ، فوری توجہ طلب ہے ۔ حیدرآباد سٹی گرنتھالیہ سمیتا کے زیر سرپرستی چلنے والی اس لائبریری میں ہزاروں کی تعداد میں کئی اہم کتب موجود ہیں لیکن اس کتب خانے کی عمارت خستہ ہونے کے علاوہ کتابوں کا بھی کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ لال دروازہ میں موجود اس کتب خانہ کا افتتاح 1953 میں اس وقت کے حیدرآباد کے وزیر داخلہ دیگمبر راؤ بندو نے کیا تھا ۔ اس تاریخی کتب خانے میں 60 ہزار سے زیادہ کتب موجود ہیں جس میں حوالہ جاتی ، قانون ، طب ، تاریخ کے علاوہ اہم لغات بھی موجود ہیں ۔ تاریخی کتب کے علاوہ اس کتب خانے میں بچوں کی کتب ملازمتوں کے ضمن میں شائع ہونے والے اخبارات ، رسائل کے علاوہ اردو ، انگریزی ، تلگو اور مراٹھی کے ہمراہ 17 روزنامے اتے ہیں ۔ بدقسمتی سے اس کتب خانے کی بہتر نگہداشت نہیں ہورہی ہے جب کہ ہزاروں کتب پر دھول کی ایک موٹی پرت جم چکی ہے ۔ کتب خانے کے تمام کمرے ایسی ہی حالت میں پڑے ہیں اور ایسے ہی حالات میں قارئین کے لیے بیٹھنے کا انتظام کیا جارہا ہے ۔ حالیہ دنوں میں لائبریرین مونیش ورراؤ کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے تاہم انہوں نے ہنوز اپنے عہدہ کا جائزہ نہیں لیا ہے ۔ راؤ کو اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد کئی ایک ذمہ داریاں پوری کرنا ہے ۔ راؤ نے کہا ہے کہ 100 روپئے کی واجبی فیس کے ذریعہ 4677 افراد اس کتب خانے سے استفادہ کررہے ہیں جب کہ اخبارات کے مطالعہ کے لیے روزانہ 200 افراد کتب خانے کا رخ کرتے ہیں جب کہ انجینئرنگ اور قانون کے طلبہ یہاں حوالے جاتی کتب کے لیے آتے ہیں کیوں کہ اس کتب خانے میں کتابوں کا بڑا ذخیرہ موجود ہے ۔۔