لالچ بری بلا ہے

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں ایک نوجوان رہتا تھا۔ اس کو سکے جمع کرنے کا بہت شوق تھا۔ اس کے پاس ایک تھیلی ہوتی تھی۔ وہ اپنے تمام سکے اس تھیلی میں رکھتا تھا۔ وہ ڈر کے مارے کہ کوئی اس کی تھیلی نہ چرالے، اپنی تھیلی کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھتا تھا۔ ایک دن اس کی تھیلی مکمل طور پر بھر چکی تھی۔ اب وہ اپنی تھیلی کی اور بھی زیادہ حفاظت کرنے لگا تھا۔ ایک دن وہ ایک ٹوٹے ہوئے پل کے اوپر سے جارہا تھا۔ اس پل کے نیچے سے دریا بہتا تھا۔ اچانک اس بیچارے کا پاؤں پھسل گیا اور وہ اس میں جا گرا۔ وہ بہت مشکل سے وہاں سے نکل آیا مگر افسوس کہ وہ اپنی سکوں کی تھیلی وہاں کھوبیٹھا۔ اس نے اس کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکا۔

آخر اس نے اعلان کروایا کہ جو شخص اس کی سکوں والی تھیلی ڈھونڈ کر لائے گا، وہ اس کو اس میں سے دس سکے انعام کے طور پر دے گا۔ آخر ایک دن اس کے پاس ایک کسان آیا، اس کے پاس اس کی اشرفیوں والی تھیلی تھی۔ اس کسان نے وہ تھیلی اس نوجوان کے ہاتھ میں تھمادی۔ وہ لڑکا اس تھیلی کو دیکھ کر بہت خوش ہوا، مگر جب کسان نے اپنا انعام مانگا تو اس لڑکے کے دل میں لالچ آگیا۔ اس نے کہا کہ تم پہلے ہی اس میں سے اپنا انعام چرا چکے ہو، اس میں ایک انڈے کی شکل کا ایک موتی تھا جوکہ اب اس میں نہیں ہے، میں تمہیں عدالت میں لے کر جاؤں گا اور اپنا حساب پورا کروں گا۔ اس کسان نے اپنی صفائی میں بہت کچھ کہا، مگر وہ لڑکا نہ مانا۔آخر کار وہ اس کو عدالت میں لے گیا۔ ان دونوں نے اپنا اپنا مسئلہ بیان کیا۔ جج صاحب ان دونوں کی باتوں کو بڑے غور سے سنتے رہے۔اب فیصلہ سنانے کا وقت آگیا تھا۔ جج صاحب نے لوگوں کو مخاطب کرکے ان لوگوں سے پوچھا کہ کیا آپ کے خیال سے جس طرح سے یہ تھیلی بھری ہوئی ہے، کیا اس میں اتنی گنجائش ہے کہ اس میں ایک انڈے کی جسامت کا موتی تو کیا، کوئی سکہ بھی آسکے؟ لوگوں نے جج صاحب کو جواب دیا کہ نہیں پھر جج صاحب نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ چونکہ اس تھیلی میں کسی اور چیز کے اضافے کی گنجائش نہیں ہے۔ اس لئے یہ تھیلی اس نوجوان کی نہیں ہے کیونکہ اس نوجوان کے الفاظ کے مطابق اس میں ایک انڈے کی جسامت کے برابر موتی کی جگہ ہے، اس لئے یہ تھیلی اس نوجوان کی نہیں ہے اور قانون کے مطابق یہ تھیلی جس شخص کو ملی ہے، اب اسی شخص کی ہے۔ ‘‘اس لالچی لڑکے نے اپنی صفائی میں بہت کچھ کہا مگر اس کی کسی نے ایک نہ سنی۔ اس طرح اس کو اس کے لالچ کی سزا ملی۔