پٹنہ 29 اگست (سیاست ڈاٹ کام )راشٹریہ جنتا دل اور جنتادل (یونائیٹیڈ) کے حوصلے بلند ہونے پر دونوں پارٹیاں کانگریس کے ساتھ ’’سیکولر اتحاد کا تجربہ‘‘ بہار کے باہر بھی ضمنی انتخابات کی کامیابی کے بعد دوہرانا چاہتی ہے ۔ لوک جن شکتی پارٹی کے قائد جو بی جے پی کی حلیف ہے رام ولاس پاسوان نے آج کہا کہ ان کی خوشی ’’مختصر مدتی‘‘ ثابت ہوگی کیونکہ انہوں نے یہ کامیابی ’’اتفاق‘‘ سے حاصل کی ہے۔ تاہم رام ولاس پاسوران نے اعتراف کیا کہ این ڈی اے کی کارکردگی ضمنی انتخابات میں بعض ’’کوتاہیوں‘‘ کا نتیجہ تھی جیسے امیدواروں کے انتخاب میں تاخیر وغیرہ پاسوان نے کہا کہ آر جے ڈی ،جے ڈی یو اور کانگریس کا اتحاد بہار ضمنی انتخابات کیلئے محض ایک اتفاقی حادثہ تھا۔ یہ تجربہ آئندہ کارآمد ثابت نہیں ہوگا ۔ نہ تو ریاست بہار میں اور نہ اس کے باہر مرکزی وزیر پاسوان نے پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے آر جے ڈی کی بہ نسبت ایک نشست زیادہ حاصل کی ہے ۔ اسے چار نشستیں حاصل ہوئی ہیں جبکہ آر جے ڈی کو تین ،جے ڈی یو کو دو اور کانگریس کو ایک نشست حاصل ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسا ہی ہے جیسے تین ناکام ہونے والے طلباء اپنے ٹیچر سے خواہش کررہے ہوں کہ اُن میں سے ہر ایک کے نشانات میں 20 نشانات کا اضافہ کر کے انہیں اول درجہ سے (60 فیصد نشانات حاصل کرنے والے) کامیاب قرار دیا جائے ۔ انہوں نے لالو پرساد اور نتیش کمار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو اور بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی اتنی لالچی نہیں ہے اور نہ بے وصول ہے جتنے کے لالو پرساد اور نتیش کمار جیسے سیاستداں ہیں۔ انہوں نے ان اطلاعات اور امکانات کو مسترد کردیا کہ اتر پردیش میں ان دونوں سیاسی پارٹیوں سے اتحاد کیا جائے گا ۔ ضمنی انتخابات میں این ڈی اے کی کارکردگی کے بارے میںانہوں نے کہا کہ امیدواروں کے انتخاب میں تاخیر اور لوگ اس بات سے واقف نہیں تھے کہ این ڈی اے نے عوام کو کتنی ترقی دی ہے اور کیا کارنامے مرکز میںاپنی مختصر مدتی حکومت کے دوران انجام دیئے ہیں۔ سیکولر طاقتوں نے 10 نشستوں میں سے 6 نشستیں بہار کے ضمنی انتخابات میں حاصل کی ہیں۔ ایل جے پی جس نے صرف پربتلا کی اسمبلی نشست سے ضمنی انتخابات میں مقابلہ کیا تھا 55 ہزار ووٹوں کی زبردست اکثریت سے ناکام رہی ۔ دریں اثناء بی جے پی کے امیدوار کی حاجی پور لوک سبھا انتخابی حلقہ سے کامیابی جو پاسوان کا حلقہ ہے کامیابی میں 15 ہزار ووٹوں سے جو 2010 کے اسمبلی انتخابات میں تھی 6ہزار ووٹوں تک پہنچ گئی ۔ 2009کے ضمنی انتخابات کی مثال سامنے رکھی جائے تو جس میں ایل جے پی ،آر جے ڈی اور کانگریس نے 18 میں سے 15 نشستیں حاصل کی تھیںلیکن 2010 میں ہار گئی تھی۔پاسوان نے کہا کہ آئندہ سال اسمبلی انتخابات میں بھی ان کا یہی حشر ہوگا۔