نئی دہلی۔یکم ؍اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) لاریوں کی ملک گیر ہڑتال کا آج سے آغاز ہوگیا جبکہ حکومت نے ٹول ٹیکس کا نظام برخاست کرنے سے انکار کردیا۔ ہڑتال کی وجہ سے اشیاء کی منتقلی میں خلل پیدا ہوا اور اندیشہ ہیکہ ہڑتال میں مزید شدت پیدا ہوگی۔ اشیائے ضروریہ جیسے دودھ، ترکاریاں اور ادویہ کو ہڑتال کے دائرہ سے باہر رکھا گیا ہے لیکن ہڑتال کا اثر راجستھان، ٹاملناڈو، پنجاب، ہریانہ اور دیگر مقامات پر دیکھا گیا۔ آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس کے صدر بھیم وادھوا نے کہا کہ ہم اپنی ہڑتال کل بھی جاری رکھیں گے کیونکہ حکومت ہمارے مطالبات تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ لاری آپریٹرس نے موجودہ ٹول ٹیکس نظام کی برخاستگی اور بیک وقت ٹیکسوں کی ادائیگی اور ٹی ڈی ایس کے طریقہ کو سادہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وادھوا نے کہا کہ 87 لاکھ لاریاں اور 20 لاکھ بسیں اور ٹیمپو ملک گیر سطح پر اس کے ارکان ہیں اور انہوں نے ملک گیر ہڑتال اس وقت تک جاری رکھنے پر اصرار کیا ہے جب تک کہ ان کے مطالبے تسلیم نہیں کئے جاتے۔ مرکزی وزیر برائے حمل و نقل و شوارع نتن گڈکری نے کہا کہ ٹول ٹیکس نظام برخاست نہیں کیا جاسکتا اب یہ لاری آپریٹرس کی مرضی ہیکہ وہ ہڑتال جاری رکھیں یا اسے واپس لے لیں۔
حکومت اچھی سڑکیں، ٹرانسپورٹرس کو فراہم کرنے کی پابند ہے اور وہ اس سلسلہ میں مخلص ہے۔ وادھوا نے کہا کہ ان کا ایک مطالبہ ٹرانسپورٹ کی تجارت کی ٹی ڈی ایس دفعات کو ماقبل فینانس قانون 2015ء میں شامل کرنے کا بھی ہے۔ مرکزی وزیرفینانس ارون جیٹلی نے تیقن دیا ہیکہ وہ صدرنشین سی بی ڈی پی سے ملاقات کریں گے۔ صدر اے آئی آئی ڈبلیو اے پردیپ سنگھل نے کہا کہ وہ کسی بھی ہڑتال میں شامل نہیں ہوں گے۔ اے آئی ایم ٹی سی نے کہا کہ یہ ہڑتال ٹول ٹیکس کے خلاف نہیں بلکہ اس کی وصولی کے نظام کے خلاف ہے اور چاہتی ہیکہ گاڑیاں سرحدات سے ماورا ہوکر آسانی سے نقل و حرکت کرسکیں اور تمام ٹیکس ایک ہی وقت وصول کرلئے جائیں۔ اس کے برعکس انڈین فاونڈیشن آپ ٹرانسپورٹ ریسرچ اینڈ ٹریننگ (آئی ایف ٹی آر ٹی) نے کہا کہ اے آئی ایم ٹی سی کی تجویز سالانہ ٹول ٹیکس کا تعین معقول نہیں ہے۔ اے آئی ایم ٹی سی کی تجویز یہ ہیکہ فی لاری 30 ہزار روپئے ٹول فی وصول کرکے قومی پرمٹ اور 10 ہزار روپئے وصول کرکے بین ریاستی پرمٹ جاری کیا جائے لیکن اس میں کئی جھول اور کئی خامیاں ہیں۔ آئی ایف ٹی آر پی نے حقیقی مسائل کا تجزیہ کیا ہے اور ترمیم شدہ دفعہ 194 C(6) یا انکم ٹیکس قانون 1961 کے بارے میں جو یکم ؍ جون 2015ء سے نافذ کیا گیا ہے۔ غلط فہمیاں دور کرنا چاہتی ہے۔ لاری آپریٹرس کو ٹی ڈی ایس منہا کرنے سے استثنیٰ دینے کی گنجائش کو ٹرانسپورٹرس تک جن کے پاس 10 سے زیادہ لاریاں نہ ہوں توسیع دی گئی ہے۔