چودہویں رات کا چاند خوب روشن تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مکہ کے بڑے بڑے کافر حاضر ہوئے اور آپﷺ سے کہا: ’’اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اپنا کوئی معجزہ دکھائیے‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو تم چاہتے ہو کہو، ان شاء اللہ تعالیٰ وہ ظاہر ہو جائے گا‘‘۔ ان لوگوں نے کہا: ’’چاند کے دو ٹکڑے کرکے دکھائیے تو ہم مسلمان ہو جائیں گے‘‘۔ آپﷺ نے شہادت کی اُنگلی سے چاند کی طرف اشارہ کیا تو چاند دو ٹکڑے ہو گیا اور پھر دونوں ٹکڑے آکر مل گئے۔ یہ معجزہ دیکھ کر بعض نے کہا: ’’جادو ہے‘‘ اور بے ایمان کے بے ایمان رہے اور بعض نے کہا: ’’لَاالٰہ الااللّٰہ محمد رسول اللّٰہ‘‘۔
ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا دشمن اپنی مٹھی میں کچھ کنکریاں چھپاکر آیا اور کہا: ’’اگر آپ سچے نبی ہیں تو یہ بتائیے کہ میری مٹھی میں کیا ہے؟‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’جو چیز تمہاری مٹھی میں ہے، اگر وہی مجھے رسول کہہ دے تو کیا تم مسلمان ہو جاؤگے‘‘۔ اس نے کہا: ’’ہاں‘‘۔ آپﷺ نے اس کی مٹھی کی طرف اشارہ کیا تو کنکریوں نے بلند آواز سے کہا: ’’لَاالٰہ الااللّٰہ محمد رسول اللّٰہ‘‘۔
ایک دفعہ ایک اعرابی ایک گوہ لے کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: ’’اگر یہ گوہ گواہی دے دے کہ آپ اللہ کے نبی ہیں تو میں ایمان لے آؤں گا‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اے گوہ! بتادے کہ میں کون ہوں‘‘۔ گوہ نے کہا: ’’لَاالٰہ الااللّٰہ محمد رسول اللّٰہ‘‘۔
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری حج کے موقع پر ایک شخص ایک ماہ کے بچہ کو لے کر آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپﷺ نے اس بچے سے فرمایا کہ ’’میں کون ہوں؟‘‘۔ بچے نے کہا: ’’لَاالٰہ الااللّٰہ محمد رسول اللّٰہ‘‘۔