لائن آف کنٹرول پر باہمی تجارت 4ہفتوں سے بند

۔25 تا 30 کروڑ روپئے کا نقصان ، بس خدمات مسدود ، کئی افراد پھنس گئے
جموں ۔ یکم اگسٹ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں و کشمیر اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے مابین ایل او سی پر تجارت مسلسل چوتھے ہفتہ بھی مسدود رہی جبکہ یہ اطلاعات گشت کررہی ہیں کہ نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی ان راستوں پر تجارت کو معطل کرنے کی سفارش کرے گی ۔ لائن آف کنٹرول پر باہمی تجارت 11 جولائی کو پاکستان کی فائرنگ اور شلباری کے بعد بند کردی گئی تھی ۔ پاکستان کی اس کارروائی میں تجارتی سہولیاتی مراکز اور پولیس بیارکس کو نقصان پہنچا تھا ۔ لائن آف کنٹرول ٹریڈ پونچھ کے نگران محمد تنویر نے بتایا کہ مسلسل چار ہفتوں سے ایل او سی پر تجارت بند ہے ۔ انھوں نے کہاکہ اس کی وجہ سے 25 تا 30 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ ایل او سی پار بس خدمات جو پونچھ تا راولکوٹ روڈ پر جاری تھی اُسے بھی مسلسل چار ہفتوں سے بند رکھا گیا ہے ۔ تقریباً 116 پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے شہری جنھوں نے پیغام امن بس خدمات کے ذریعہ کشمیر کا سفر کیا گزشتہ تین ہفتوں سے یہیں پھنسے ہوئے ہیں۔ جموں و کشمیر میں سرحد اور ایل او سی پر حالات انتہائی خراب ہوچکے ہیں اور گزشتہ ایک ماہ کے دوران تقریباً 11 افراد بشمول نو سپاہی ہلاک ہوئے ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ 18 افراد زخمی ہوگئے اور 35 عمارتوں کو نقصان پہنچا ۔ ایل او سی پار تجارت اور بس سہولیات کو ہندوستان اور پاکستان کے مابین اعتماد کی بحالی کا ایک اہم قدم تصور کیا جاتا ہے ۔ یہ تجارت اُس وقت تنازعہ کا شکار ہوگئی جب یہ اطلاعات عام ہوگئی کہ این آئی اے نے جو دہشت گردوں کو کشمیر میں فنڈس کی فراہمی کی تحقیقات کررہی ہے ، ان راستوں پر تجارت بند کرنے کی سفارش کرے گی ۔ چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے گزشتہ ہفتہ ایل او سی پار تجارت کی بھرپور تائید کی اور کہا تھا کہ پی ڈی پی اسے بند کرنے کی اجازت نہیں دے گی ۔ انھوں نے پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر مزید راستے کھولنے کی تائید کی ۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر ریالی سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے اسمبلی کے نامزد ارکان کی ایل او سی کے اُس پار نامزد ارکان کے ساتھ مشترکہ ملاقاتوں کی بھی تائید کی ۔ چیف منسٹر نے کہاتھا کہ واگھا سرحد پر کئی مشکلات ہیں اور یہاں سے چرس و گانجہ منتقل ہوتا ہے لیکن کوئی اسے بند کرنے کی بات نہیں کرتا ۔ اس کے برعکس سرینگر ۔ مظفرآباد روڈ پر ذرا سی غلطی ہوجائے تو کہا جاتا ہے کہ اسے بند کردیا جانا چاہئے ۔