اے پی سیکریٹریٹ کو پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی کیلئے نوٹس
حیدرآباد 18 جون (سیاست نیوز) تلنگانہ و آندھرا پردیش چیف منسٹرس کے درمیان جاری جنگ محکمہ پولیس و اینٹی کرپشن بیورو سے نکل کر بلدیہ تک پہنچ چکی ہے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی قیامگاہ پر غیر مجاز تعمیر کے سلسلہ میں نوٹس چسپاں کی گئی تھی جس پر آج جی ایچ ایم سی عہدیداروں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے یہ ادعا کیا ہے کہ مسٹر نائیڈو کی قیامگاہ کی تعمیر غیر قانونی ہے ۔ اسی طرح جی ایچ ایم سی کی جانب سے آندھرا پردیش سکریٹریٹ کو بھی پراپرٹی ٹیکس کے بقایا جات کی اجرائی کیلئے نوٹس جاری کی گئی ہے ۔ مسٹر نائیڈو کی قیامگاہ اور آندھرا پردیش سکریٹریٹ کو دی گئی نوٹس کے حوالہ سے جی ایچ ایم سی عہدیداروں نے کہا ہے کہ مسٹر نائیڈو اور ان کے فرزند لوکیش نائیڈو نے رہائشی عمارت کی تعمیر کے سلسلہ میں ایک درخواست داخل کی تھی لیکن قوانین کی خلاف ورزی کو دیکھتے ہوئے اس درخواست کو منظوری فراہم نہیں کی گئی ۔ جی ایچ ایم سی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مسٹر این چندرا بابو نائیڈو اور مسٹر نارا لوکیش نائیڈو کی کوئی درخواست جی ایچ ایم سی کے پاس زیر التواء نہیں ہے بلکہ 18 مئی 2015 کو داخل کی گئی درخواست کو منظور نہ کرتے ہوئے 16 جون 2015 کو واپس کردی گئی ہے ۔ علاوہ ازیں آندھرا پردیش سکریٹریٹ کی عمارت کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے دی گئی نوٹس کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ سال 2014-15 کے پراپرٹی ٹیکس کی رقم 20 کروڑ کی ادائیگی باقی ہے اس ادا شدنی رقم کیلئے جی ایچ ایم سی نے توجہ دہانی کروائی ہے ۔ حکومت آندھرا پردیش کا استدلال ہے کہ جب آندھرا پردیش سکریٹریٹ کی عمارت حکومت کی ملکیت ہی نہیں ہے تو ایسی صورت میں حکومت آندھرا پردیش کیونکر پراپرٹی ٹیکس ادا کرے ۔