قیامت کا منظر

کتنے دل اس روز (خوف سے) کانپ رہے ہوں گے، ان کی آنکھیں (ڈر سے) جھکی ہوں گی۔ کافر کہتے ہیں ’’کیا ہم پلٹائے جائیں گے الٹے پاؤں‘‘۔ (سورۃ النازعات۔۸تا۱۰)
بڑے بڑے شیر دل اور بہادر لوگوں کے دل دھڑکنے لگیں گے اور ان کی آنکھیں فرط خوف سے جھکی ہوں گی، اوپر آنکھ اٹھاکر دیکھنے کی انھیں ہمت نہیں ہوگی۔ یہ حال کفار و منافقین کا ہوگا، لیکن اللہ تعالی کے نیک بندے اس روز ہر حزن و غم سے محفوظ ہوں گے، ان کے دل مطمئن ہوں گے، ان کی طبیعتوں میں کسی قسم کا اضطراب نہ ہوگا۔ یعنی ’’نہ غمناک کرے گی انھیں وہ بڑی گھبراہٹ اور فرشتے ان کا استقبال کریں گے، انھیں بتائیں گے یہی وہ تمہارا دن ہے، جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا‘‘۔
جب کوئی شخص اسی راستے سے پلٹ جائے جس پر چل کر وہ آیا ہے تو عرب کہتے ہیں کہ ’’جس راستہ کو وہ پہلے اپنے قدموں سے کھود آیا ہے اور اپنے نقوش پا ثبت کر آیا ہے، اسی پر وہ لوٹ گیا‘‘۔
ان آیات طیبات کو سن کر جن میں قسمیں کھاکر قیامت کے آنے کا ذکر کیا گیا ہے اور اس کے ہولناک مناظر بیان ہوئے ہیں، کفار از راہ مذاق ایک دوسرے کو کہتے ’’کیا یہ سچ ہے کہ ہمیں پھر الٹے پاؤں پلٹا دیا جائے گا‘‘ یعنی جس شاہراہ حیات پر چل کر ہم قبر کی منزل تک پہنچے ہیں، کیا پھر لحد سے اٹھاکر زندگی کی اسی روندی ہوئی راہ پر ہمیں چلنا پڑے گا۔ اور یہ واپسی اس کے بعد ہوگی، جب صدیاں گزرنے کے بعد ہماری ہڈیاں ریزہ ریزہ ہوچکی ہوں گی۔