قُربِ الٰہی کی اہمیت

قاری ایم ایس خان
اﷲ سے محبت ، اﷲ کی محبت اور اس کی قربت ، اس سے بڑھ کر ہمیں زندگی میں اور کیا چاہئے ! مقام تو یہ بہت بلند اور دولت بھی بیحد قیمتی ہے لیکن اس قربت اور محبت کی طلب اور کوشش کی مسلمان کیلئے کسی نہ کسی درجہ میں ضرورت ہے چنانچہ سورۂ بقرہ میں فرمایا گیا کہ ’’مومن سب سے بڑھ کر اﷲ سے محبت کرتے ہیں‘‘ اور سورۂ علق میں ہدایت کی کہ ’’سجدہ کرو اور اپنے رب سے قریب ہوجاؤ‘‘ ۔ آج کل کے نوجوان اور بڑے بزرگ رات رات بھر جاگ کر فضول اور بیکار کی باتوں میں اپنا قیمتی وقت برباد کررہے ہیں ۔ جب کہ قرب الٰہی ہر ایک کیلئے ضروری ہے تو یہ بھی ضروری ہوا کہ اس کاحصول ہر ایک کے بس میں ہو ۔ اللہ رب العزت فرمارہا ہے : ’’اگر تم اﷲ کی محبت رکھتے ہو تو میری راہ چلو ، اﷲ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا‘‘۔ ( آل عمران) قرب الٰہی کے حصول کا آسان راستہ اﷲ کے بندوں تک اﷲ کا پیغام پہنچانا ہے ۔ قرب الٰہی کی جستجو شب و روز کے ہر لمحات میں کرنی چاہئے ۔ خصوصاً رات کے لمحات میں ۔ ہر رات ایک گھڑی ایسی آتی ہے جب اﷲ تعالیٰ دنیا ئے آسمان پر تجلی فرماتا ہے اور اپنا دستِ کرم پھیلاتا ہے ، رات کے لمحات کی قدر و قیمت اور نتیجہ خیزی ظاہر کرتی ہے ان قیمتی اوقات سے جتنا فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے اُٹھائیں۔
قیامِ لَیل : رات کی نماز فرض تو نہیں رکھی گئی کیوں کہ عام انسان بیماری ، کسب معاش اور قتال فی سبیل اللہ جیسی مشغولیات کی وجہ سے اس کو نباہ نہیں سکتا تھا لیکن اس کی تاکید اور ترغیب میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے اور اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب بندوں کی صفات میں قیام ِ لیل کا ذکر بار بار بڑے اہتمام سے کیا ہے وہ ’’جو راتیں سجود و قیام میں گزارتے ہیں‘‘ (الفرقان ، الزمر) وہ جو ’’راتوں کو کم ہی سوتے تھے ، پھر رات کی آخری گھڑیوں میں استغفار کیاکرتے تھے ‘‘ ( الذاریات ) ، وہ ’’جن کی پیٹھیں بستروں سے الگ رہتی ہیں ، اپنے رب کو خوب اور لالچ کے ساتھ پکارتے ہیں ‘‘ ۔ ( السجدہ )
اگر آخر رات میں اُٹھ کر نماز پڑھنا مشکل ہو تو پھر سونے سے پہلے ہی ۸ رکعتیں پڑھ لیں ۔ اگر سونے سے پہلے نماز کیلئے وضو کرنا اور کھڑا ہونا بھی دشوار ہو تو عشاء کی نماز کے ساتھ پڑھ لیں ۔ نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ وسلم سے رات کے ابتدائی حصہ میں بلکہ ہر حصے میں پڑھنا ثابت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرماے : جس نے قیام میںدس آیات کی تلاوت کی اس کا شمار قانتین میں ہوگا ‘‘ ۔ہمہ دم ذکر الٰہی ، ذکرِ نبی اور ذکرِ قرآن و درود شریف میں مشغول رہئے ۔ نماز کا مقصود بھی اﷲ کا تقرب اور اس کاذکر ہی ہے ۔ ذکر اﷲ کو یاد کرنے کیلئے وقت کی ضرورت نہیں ، صرف توجہہ چاہئے ۔
فہمِ قرآن : قیام لیل کا ایک بڑا مقصد قرآن کو تجوید و ترتیل اور ترجمہ ، معنی و مطلب کے ساتھ پڑھنا ہے تاکہ اس کی آیات دل و دماغ اور روح میں جذب ہوسکیں ۔ طویل قیام نہ کرسکنے ، قرآن یاد نہ ہونے اور عربی نہ جاننے کی وجہ سے اکثر لوگوں کیلئے اس مقصد کا حصول ممکن نہیں لیکن اب جبکہ ہر ایک کے پاس مطبوعہ قرآن ترجمہ کیساتھ موجود ہے ، ارادہ اور عزم کے ساتھ تھوڑا سا زائد وقت لگاکر آپ قرآن سے یہ فائدہ کچھ نہ کچھ ضرور حاصل کرسکتے ہیں۔ آپ کتنے ہی مشغول و مصروف رہتے ہوں اور آپ کا علم کتنا ہی کم ہو لیکن آپ کبھی بھی ذکراﷲ و ذکر رسول سے قطعی غافل نہ ہو ں۔