تعلیمی معاشی و سماجی اعتبار سے مسلمان بھی پسماندہ طبقہ ، عابد رسول خاں کے اجلاس میں غور و خوص
حیدرآباد ۔ /7 اپریل (سیاست نیوز) آندھراپردیش ریاستی اقلیتی کمیشن کی جانب سے قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کی عوامی سماعت کے دوران مفصل رپورٹ پیش کرتے ہوئے مسلمان و دیگر اقلیتی طبقات جو کہ معاشی و تعلیمی اعتبار سے پسماندہ ہیں ۔ انہیں پسماندہ طبقات کی فہرست میں شامل کرنے کی نمائندگی کی جائے گی ۔ صدرنشین آندھراپردیش ریاستی اقلیتی کمیشن جناب عابد رسول خان نے آج کمیشن کے دفتر میں ایک اہم اجلاس طلب کیا تھا جس میں مختلف تنظیموں کے ذمہ داران و طبقات کی نمائندگی کرنے والے افراد موجود تھے ۔ اس اجلاس میں یہ طئے کیا گیا کہ /8 تا /10 اپریل منعقد ہونے والے قومی کمیشن برائے اقلیتی طبقات کی عوامی سماعت کے دوران مختلف گروپس کی شکل میں تجاویز پیش کی جائے گی ۔ علاوہ ازیں اقلیتی کمیشن کی جانب سے ایک وکلاء کا پیانل عوامی سماعت میں رکھا جائے گا تاکہ مسلمانوں کی بی سی طبقات میں شمولیت پر اعتراض کرنے والوں کو مدلل جواب دیا جاسکے ۔ اجلاس میں سینئر صحافی و رکن قانون ساز کونسل جناب سید امین الحسن جعفری ، جناب محمد شفیق الزماں ریٹائرڈ آئی اے ایس ، جناب خلیق الرحمن ، میجر ایس جی ایم قادری ، جناب فاروق علی خان ایڈوکیٹ ، جناب نعیم اللہ شریف کے علاوہ جمعیت علماء ہند کے نمائندوں اور قریش برداری کے نمائندوں نے شرکت کرتے ہوئے مختلف تجاویز پیش کی ۔ جناب عابد رسول خان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کی جانب سے منعقد ہونے والی عوامی سماعت کے دور ان مسلمانوں کی جانب سے نمائندگی کیلئے حکمت عملی تیار کی گئی ہے اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو بھی تنظیم یا فرد کمیشن کے روبرو پیش ہونا چاہتا ہے اسے اقلیتی کمیشن کے ذریعہ مواد فراہم کیا جائے ۔ علاوہ ازیں اقلیتی کمیشن کی جانب سے قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات سے نمائندگی کی جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف امور اجلاس میں طئے کئے گئے ہیں لیکن جن امور کو قطعیت دی گئی ہے ان میں آندھراپردیش میں موجود بی سی کمیشن کی فہرست میں شامل پیشہ کے اعتبار سے متعین کردہ مسلمانوں کے طبقات کو قومی فہرست میں شامل کروانے کیلئے نمائندگی کرنا اور اس پر اعتراض کرنے والوں کو قانونی اعتبار سے جواب دینے کیلئے وکلاء کا پیانل تیار رکھنا ضرور ہے ۔ جناب سید امین الحسن جعفری رکن قانون ساز کونسل نے اجلاس میں اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے ریاست کے پسماندہ طبقات کی فہرست میں موجود تمام طبقات کو قومی فہرست میں شامل کروانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زو ر دیا ۔ جناب ایس جی ایم قادری نے اجلاس میں اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ، معاشی و سماجی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام مسلمانوں کو پسماندہ طبقات کی فہرست میں شامل کرنے کیلئے نمائندگی کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے اپنے نظریہ کی تائید میں سچر کمیٹی رپورٹ کے حوالے پیش کئے ۔ جناب شفیق الزماں آئی اے ایس ، جناب فاروق علی خان ایڈوکیٹ ، جناب خلیق الرحمن کے علاوہ دیگر نے بھی اجلاس کے دوران مفید مشورہ دیئے ۔ جناب عابد رسول خان نے مسلم تنظیموں کے ذمہ داران /8 ، /9 اور /10 اپریل کو اندرا پریہ درشنی باغ عامہ میں صبح 10 بجے سے منعقد ہونے والی قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کی عوامی سماعت میں شریک ہوتے ہوئے اپنی نمائندگی پیش کریں تاکہ مسلمانوں کو قومی سطح پر پسماندہ طبقات کو حاصل ہونے والے فوائد حاصل ہوسکیں ۔ جسٹس وی ایشوریا صدرنشین قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کی صدارت میں کمیشن کے دیگر ارکان بشمول جناب شکیل الزماں انصاری رکن کمیشن عوامی سماعت کے دوران نمائندگیاں وصول کریں گے ۔