ہمہ جہت ترقی کیلئے متحدہ جدوجہد پر زور ‘ قومی مسلم تعلیمی کانفرنس کا اختتام ‘ جسٹس احمدی اور محمود علی کی تقاریر
حیدرآباد ۔ 5 نومبر ( پریس نوٹ ) قومی تعلیمی پالیسی کو موافق اقلیت بنانے تاریخی حقائق سے کھلواڑ نہ کرنے کے مطالبات ‘ تعلیمی معاشی ترقی کیلئے فروغ ‘ فقہی ‘سیاسی ‘ نظریات اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متحد ہوجانے کے عزائم کے ساتھ آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کی دسویں قومی کانفرنس کا آج اختتام عمل میں آیا ۔ اختتامی اجلاس میں سابق چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس اے ایم احمدی نے خواتین کی تعلیم کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ خاندان کے ہر فرد کو تعلیم یافتہ ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں اور اطراف و اکناف کے ماحول کی وجہ سے تعلیم نسواں کی تحریک متاثر ہوتی ہے ۔ انہوں نے نصاب تعلیم میں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ۔ قبل ازیں ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ جناب محمد محمود علی نے کہا کہ مسلمانوں کی معاشی بدحالی کی ایک بڑی اور اہم وجہ فرقہ وارانہ فسادات بھی ہیں ۔ تلنگانہ میں فرقہ وارانہ فسادات پر قابو پاتے ہوئے کے سی آر حکومت نے امن و امان کے ساتھ ساتھ تمام فرقوں کی معاشی خوشحالی کیلئے راہیں ہموار کی ہیں ۔ جناب محمد محمود علی آج آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کی قومی کانفرنس کے دوسرے دن تعلیمی مشن سے مخاطب تھے ۔جبکہ اعظم بیگ ( راجستھان ) نے کہا کہ تعلیمی ترقی کیلئے جنوبی ہند کی ستائش اپنی جگہ یہاں ہزاروں کروڑ کے تعلیمی پراجکٹس ہیں تاہم جنوبی ہند کی شخصیات نے شمالی ہند اور ملک کے دیگر علاقوں میں مسلمانوں کی ترقی کیلئے نویں کانفرنس میں جو وعدے کئے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں کئے گئے ۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ پورے ملک کے مسلمانوں کو مل جل کر ساتھ ساتھ چلنا چاہیئے ۔ عبدالکریم انصاری (پٹنہ ) نے ریاست بہار میں اردو کی ترقی کیلئے اقدامات کی ستائش کی اور بتایا کہ 73 ہزار اسکولس میں ایک ایک اردو ٹیچرس کی خدمات کو بحال کیا گیا ہے ۔ اعتبار شاہ خان ‘ ڈاکٹر محمد عبدالقدیر چیرمین شاہین گروپ آف کالجس نے عصری تعلیم اور دینی تعلیم کو ایک دوسرے سے مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ شاہین گروپ کے جاریہ سال 200 طلبہ نے کرناٹک کے گورنمنٹ میڈیکل کالجس میں فری سیٹ حاصل کی ہے ۔ پروفیسر مظفر شہ میری وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالحق یونیورسٹی کرنول نے اردو میڈیم طلبہ کو ان کی خواہش پر انگریزی میں امتحان لکھنے کی اجازت دینے کی تجویز پیش کی ہے ۔ سلیم علی آئی پی ایس ‘ سابق ایڈیشنل ڈائرکٹر سی بی آئی نے اس بات پر زور دیا کہ ابتدائی درجوں میں تعلیم دی جانی چاہیئے۔ڈاکٹر اسماء زہرہ طیبہ نے تعلیم نسواں کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ اسی دوران آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کی دسویں قومی کانفرنس میں قومی تعلیمی پالیسی کو موافق اقلیت بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا کہ گروکل نظام تعلیم کو تمام تعلیمی اداروں کیلئے لازم و ملزم قرار دینے سے گریز کیا جائے۔ آج کے اجلاس میں شہ نشین پر کے ٹی بشیر ایم پی کیرالا ‘ ڈاکٹر فضل غفور کیرالا ‘ چمباڑ سکریٹری جنرل سوسائٹی ‘ آصف پاشاہ ‘ ظفر جاوید ‘ مکہ رفیق ‘ رحیم الدین انصاری ‘ سی ٹی ذاکر حسین ‘ یو خلیل اللہ اور عبداللہ علی بیگ موجود تھے ۔ مسٹر ٹی بشیر احمد نے مسلمانوں کے تعلیمی نظام میں دخل اندازی کی مخالفت کی اور اس کی مزاحمت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کو ایک متحدہ پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔