قواعد کی پابندی ضروری ، پارلیمانی کارروائی کے افشاپر منموہن سنگھ کا ردعمل

رپورٹ کمیٹی کی جانب سے قبول ، حکومت کا نوٹوں کی تنسیخ سے زراعت پر منفی اثرات کا پہلی بار اعتراف

نئی دہلی ۔28 نومبر ( سیاست ڈام کام ) سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے مودی کی جانب سے پارلیمانی کارروائی کے برسرعام اظہار پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا ۔ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ پارلیمانی کمیٹی برائے فینانس کے ایک رکن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس قائمہ کی تقدیس برقرار رکھی جانی چاہیئے اور قواعد کی پابندی کی جانی چاہیئے ۔سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے یہ بھی کہا کہ مجالس قائمہ کی تقدیس برقرار رکھی جانی چاہیئے ۔ اُن سے ایک حالیہ پریس کانفرنس میں وزارت زراعت کی رپورٹ کے بارے میں سوال کیا گیاتھا ، تاہم انہو ں نے تبصرہ کرنے سے انکارکردیا ۔ انہیں یقین ہے کہ اُن کے یہ تبصرے بی جے پی رکن پارلیمنٹ گوڈا حلقہ انتخاب جھارکھنڈنشی کانت دوبے کی جانب سے لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن کو صدر نشین پارلیمانی مجلس قائمہ برائے فینانس ایم ویرپا موئیلی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہ انہوں نے کمیٹی کی کارروائی اپنی مائیکروبلاگنگ سائیٹ اور ٹوئیٹر پر تحریر کی ہے ۔ اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن کو ایک تحریک مراعات شکنی کی قرارداد پیش کی ہے جو صدرنشین کمیٹی کے خلاف ہے ۔ وہ بھی کمیٹی کے رکن ہیں ۔ اپنی دو اوراق پرمشتمل نوٹس میں انہوں نے کہا کہ آئندہ سرمائی اجلاس میں موئیلی کو طلب کیا جانا چاہیئے اور دانستہ طور پر کمیٹی کی کارکردگی کو سیاسی رنگ دینے پر اُن کا سخت احستاب کیا جانا چاہیئے ۔ انہوں نے سیاسی مقصد کیلئے کمیٹی کے وقار کی اہمیت کم کردی ہے ۔ دوبے کی تحریک مراعات شکنی مودی حکومت کیلئے ایک بڑی پریشان کن صورتحال ہے جو فینانس کمیٹی کی جانب سے وزارت زراعت کو پیش کی گئی ہے ۔ وزارت کے ذرائع نے کہا کہ رپورٹ کو قبول کرلینے کے مظاہرہ سے زراعت اور کاشتکار وں کے نوٹوں کی تنسیخ سے متاثر ہونے کا انکشاف ہوتا ہے اور یہ کہ پہلی بار حکومت کی جانب سے یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ ہمارے کاشتکار نوٹوں پر امتناع عائد کرنے کے اقدام کے نتائج بھگت رہے ہیں ۔ موئیلی نے اپنے ٹوئیٹر پر یہ تبصرہ تحریر کیا ہے ۔ یہ تبصرے اُن کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر موجود ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کانگریس قائد کا سرکاری اکاؤنٹ ہے لیکن اس بات کی ٹوئیٹر اکاؤنٹ کی جانب سے جانچ نہیں کی گئی ۔ کمیٹی کے ذرائع کے بموجب کمیٹی کے ایک عاجلانہ اجلاس طلب کر کے اس میں نوٹوں کی تنسیخ کے زراعت پر اثرات پر مبینہ طور پر غور کیا گیا جس کے دوران منفی تبصرے بھی سامنے آئے ۔ ذرائع کے بموجب رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ کاشتکاروں کو خریف کی فصل فروخت کرنے اور ربیع کی فصل کیلئے بیج خریدنے میں اس اقدام سے مشکل پیش آئی ہے ۔