کٹھمنڈو ۔ 28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) تیل کی دولت سے مالامال خلیج عرب کی ایک ریاست قطر میں گذشتہ سال 2013ء کے دوران 200 نیپالی ورکرس ’’قلب پر حملے‘‘ کے سبب فوت ہوئے ہیں۔ متوفی نیپالیوں کی یہ تعداد بھی خلیجی مملکت میں مزدوروں اور محنت کشوں کی حالت زار بیان کرتی ہے کہ وہ کس طرح زندگی بسر کررہے ہیں۔ کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع خوبصورت لیکن انتہائی غریب و پسماندہ ملک نیپال سے ہزاروں تعمیراتی ورکرس قطر پہنچتے ہیں جہاں 2022ء فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کی تیاریوں کے ضمن میں جنگی خطوط پر تعمیراتی کام جاری ہیں۔ قطری دارالحکومت دوحہ میں نیپالی سفارتخانہ نے کہا کہ گذشتہ سال یہاں اس کے 191 شہریوں کی اموات درج کی گئیں۔ اس کے مقابلے 2012ء میں فوت ہونے والے نیپالیوں کی تعداد 169 تھی۔ نیپالی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ان میں کئی افراد کی غیرطبعی موت بھی ہوئی ہے۔ قطر میں بیرونی ورکرس کیلئے ناسازگار حالات پر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے اکثر تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
تاوان ادا نہ کیا جائے ، سلامتی کونسل کی قرارداد
نیویارک ، 28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تاوان کے خلاف ایک قرارداد منظور کر لی ہے۔ اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر مارک لائل کے بقول اس قرار داد کا مقصد حکومتوں پر دباؤ بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ ساڑھے تین برسوں کے دوران القاعدہ اور اس سے وابستہ گروپوں کے علاوہ دیگر مسلم شدت پسند تنظیموں نے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے ذریعے 105 ملین ڈالر کمائے ہیں۔ تاہم اس قرارداد پر عمل کرنا لازمی نہیں ہے۔ اس نئی قرارداد میں رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ یرغمالوں کو آزاد کرانے کیلئے تاوان یا دہشت گردوں کو سیاسی رعایت دینے سے گریز کریں۔