دوحہ۔ 2؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ قطر کے دارالحکومت میں ایک ترکی ریسٹورنٹ میں مہلک دھماکہ سے 11 تارکین وطن بشمول 5 ہندوستانی ہلاک ہوگئے۔ ترکی ریسٹورنٹ دھماکہ سے ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا جو دوحہ کے ایک مصروف تجارتی مرکز سے متصل ہے۔ اس کے قریب پولیس اسٹیشن ہے۔ 11 افراد بشمول 5 ہندوستانی ہلاک ہوگئے۔ قطر کی حکومت نے دھماکہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے جس کی وجہ سے 35 افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ ہندوستانی مہلوکین کی شناخت بحیثیت ریاض کزہاکے منولل، عبدالسلیم پالم گڑھ، زکریا پدنجارے اناکندی، وینکٹیش اور شیخ بابو کی گئی ہے۔ روزنامہ ’پیننسولا‘ کے بموجب مہلوکین میں 4 نیپالی اور 2 فلپائنی شہری بھی شامل ہیں۔ ہندوستانی سفارت خانہ مہلوک تارکین وطن کے رشتہ داروں سے ان کے آبائی مقامات پر ربط رکھے ہوئے ہے۔ سفیر سنجیو ارورہ نے کہا کہ 10 زخمی ہنوز زیر علاج ہیں جن میں سے 8 بڑے اور 2 بچے ہیں۔ ان میں 3 نیپالی، 3 پاکستانی، 2 فلپائنی، ایک مصری اور ایک ہندوستانی ہے۔
’گلف ٹائمس‘ کی خبر کے بموجب وزیراعظم اور وزیر داخلہ قطر شیخ عبداللہ بن ناصر بن خلیفہ الثانی نے مقام حادثہ کا دورہ کیا ہے۔ وزارت داخلہ نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جو واقعہ کی تحقیقات کرے گی۔ رپورٹ جاریہ ہفتہ کے ختم تک متوقع ہے۔ تحقیقات پوری رفتار کے ساتھ جاری ہیں۔ ابتدائی رپورٹ توقع ہے کہ جاریہ ہفتہ کے ختم تک جاری کردی جائے گی۔ مقامی عربی روزنامہ ’الشرق‘ نے اطلاع دی کہ گیس ٹانکیوں اور سلنڈرس کی حفاظت کے انتظامات کے بارے میں سنگین اندیشے ظاہر کئے جارہے ہیں جو طعام گاہوں میں استعمال کئے جاتے ہیں اور پٹرول پمپس کی عمارتوں میں ان کا ذخیرہ ہوتا ہے۔ قطر کے عہدیدار طعام گاہوں کی ملک گیر تلاشی کی مہم شروع کررہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ تحفظ کے معیاروں اور ضروریات کی تکمیل کی جاتی ہے۔ یہ مہم جلد ہی شروع کی جائے گی۔ اس میں محکمہ شہری دفاع، وزارت بلدیہ و شہری منصوبہ بندی اور دیگر محکمے شامل ہوں گے۔ قبل ازیں ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ریسٹورنٹ کی چھت پر رکھی ہوئی گیس کی ٹانکی اور پڑوسی عمارتوں کی چھتوں پر رکھے ہوئے گیس سلنڈرس دھماکہ سے پھٹ پڑے تھے۔ قطر کے خبر رساں ادارہ نے اطلاع دی ہے کہ قطر میں یہ دوسرا حادثہ ہے، قبل ازیں ایک تجارتی مرکز میں آتشزدگی سے 19 افراد بشمول 13 بچے مئی 2012ء میں ہلاک ہوگئے تھے۔
جسے اللہ رکھے، اسے کون چکھے…
استنبول ریسٹورنٹ کے بدترین بم دھماکہ میں جو ٹیسٹی ریسٹورنٹ کے پڑوس میں واقع تھا، 3 ہندوستانی اور 4 نیپالی ہلاک ہوگئے، لیکن ریسٹورنٹ کا باورچی جو ہندوستانی ہے اور کیرالا کا متوطن ہے، بال بال بچ گیا۔ اس کی بیوی نے کیرالا سے دو بار بار مِس کالس کئے تھے جس کی وجہ سے وہ ریسٹورنٹ کے باہر آگیا۔ جیسے ہی وہ موت کے پھندے سے باہر نکلا، ریسٹورنٹ میں بم دھماکہ ہوا۔ اس نے پہلی مِس کال کو نظرانداز کیا، لیکن جب دوبارہ مِس کال آئی تو اس نے واپس فون کرنے کا فیصلہ کیا۔ ٹھیک اُسی وقت گیس کی ٹانکی دھماکہ سے پھٹ پڑی۔ ٹیسٹی ریسٹورنٹ کے 10 ارکان عملہ حادثہ کے وقت ریسٹورنٹ میں تھے۔ ان میں سے 7 ہلاک ہوگئے، دیگر 3 بشمول باورچی باہر تھے۔ کمپنی کے ایک عہدیدار نے جو اس طعام گاہ کا انتظام کرتی ہے، بتایا کہ ہم تمام نعشوں کو جلد از جلد ان کے وطن واپس بھیجنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن سرکاری کارروائیوں کی تکمیل باقی ہے۔ ہمارا عملہ بھی نعشوں کے ساتھ جائے گا۔