دوحہ۔ 28 مارچ (سیاست ڈا ٹ کام) قطر میں ایک عدالت نے لاس اینجلس سے تعلق رکھنے والے ایک امریکی جوڑے کو اپنی آٹھ سالہ متبنٰٰی بیٹی کو بھوک سے مارنے کے جرم میں تین، تین سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میتھیو اور گریس ہوانگ کو جنوری 2013 میں ان کی آٹھ سالہ بیٹی گلوریا کی موت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق اس امریکی جوڑے پر اس بچی کے جسمانی اعضاء بیچنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔
عدالت نے جوڑے کو پندرہ، پندرہ ہزار ریال (فی کس) جرمانہ بھی عائد کیا ہے اور انھیں قید کی مدت پوری ہونے کے بعد قطر سے بے دخل کر دیا جائے گا۔ عدالت کے جج نے ان کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کے خلاف کیا فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ وہ دوہفتے کے اندر اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکتے ہیں۔ میتھیو ہوانگ نے جمعرات کو اپنے خلاف فیصلے کے بعد عدالت کے باہر رپورٹروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمیں غلط طور پر ماخوذ کیا گیا ہے اور ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ ہمیں قطر کے عدالتی نظام نے یرغمال بنالیا ہے۔ یہ غلط فیصلہ ہے اور بظاہر یہ چہرہ کے تحفظ سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ انھوں نے صحافیوں کو بیان پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہیکہ ’’ہم امریکہ کے صدر براک اوباما سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قطر کے سربراہ کو بتائیں کہ امریکی خاندان بچوں کو کیوں متبنیٰ بناتے ہیں۔
میتھیو نے مطالبہ کیا کہ ”اس فیصلے کوفوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے اور انھیں واپس جانے دیا جائے”۔ اس مجرم جوڑے کو عدالت نے نومبر میں ان کے خلاف مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک جیل سے رہا کر دیا تھا۔ تاہم ان کی قطر سے واپس امریکا جانے کی اجازت کے لیے درخواست مسترد کر دی تھی۔ قطر کے پبلک پراسیکیوٹر نے میتھیو اور گریس ہوانگ کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن عدالت نے انھیں محض تین تین سال قید کی سزا ہی سنائی ہے اور انھیں عدالتی فیصلے کے فوری بعد گرفتار بھی نہیں کیا گیا۔ ان دونوں کے حامیوں نے ”فری گریس اور میٹ” کے نام سے ایک ویب سائٹ بنا رکھی ہے اور انھوں نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ قطری حکام نے ان دونوں کی صورت حال کو غلط سمجھا تھا کہ انھوں نے طبی تجربات یا ان کے اعضاء کی فروخت کے لیے بچیوں کو متبنیٰ بنایا تھا اور ان کو پال پوس رہے تھے۔ العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کی مطابق امریکی شہری میتھیو اور اس کی اہلیہ گریس ہوانگ اپنے تین چھوٹے بچوں کے ساتھ 2012 میں اس چھوٹی خلیجی ریاست میں منتقل ہوئے تھے۔ ملزم میتھیو اسٹینفورڈ کا فارغ التحصیل انجینئر ہے اور وہ قطر میں 2022 میں منعقد ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ سے متعلق انفرااسٹرکچر کے ایک بڑے منصوبے پر کام کے لیے آیا تھا۔ قطر کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ موت کے سرٹیفکیٹ میں بھوک اور پانی کی کمی کو اس کے انتقال کا سبب قرار دیا گیا تھا۔ عدالت میں سماعت کے دوران گلوریا کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر انیس محمود نے جج کو بتایا تھا کہ ”میں نے اپنی رپورٹ میں لفظ ”بھوک” استعمال نہیں کیا تھا بلکہ اس کے بجائے بھوک سے کمزوری کا لفظ استعمال کیا تھا۔