قطب شاہی دور کا سیکولرازم‘ سارے ہندوستان کیلئے عظیم مثال

حیدرآباد۔25مئی (سیاست نیوز) داستان گولکنڈہ جیسے ڈرامے لو جہاد ‘ گھر واپسی جیسے نعرے لگانے والے فرقہ پرست طاقتوں کے منھ توڑ جواب ہیں اس قسم کے ڈراموں کی سی ڈیز قومی یکجہتی اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی کے مرکزی اداروںکو روانہ کیاجانا چاہئے تاکہ قومی سطح پر بڑھتے فرقہ پرستی کے خطرات سے مقابلہ کیا جاسکے۔ مدیراعلی روزنامہ سیاست وصدر فائن آرٹس اکیڈیمی جناب زاہد علی خان نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ رویندر بھارتی میں فائن آرٹس اکیڈیمی کے زیر اہتمام دیکھائے جانے والا ڈرامہ داستان گولکنڈہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے صدراتی خطاب کے دوران جناب زاہد علی خانے داستان گولکنڈہ کی سی ڈیز ‘ ڈی وی ڈیز کی تیاری اور اس کو قومی یکجہتی اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی فروغ کے قومی اداروں تک پہنچانے میںہر ممکن تعاون کابھی وعدہ کیا۔ڈپٹی چیف منسٹر الحاج محمد محمود علی ‘ صدرنشین تلنگانہ اُردو اکیڈیمی جناب ایس اے شکور‘ جناب قمر الدین نے بھی اس تقریب میںشرکت کی۔ قبل ازایں فائن آرٹس اکیڈیمی کی پیشکش داستان گولکنڈہ پیش کرتے ہوئے قطب شاہی حکمرانوں کی جذبے محبت ‘ ایثار قربانی اور غیر مسلم سپہ سالاروں کے ساتھ اپنی والہانہ محبت کے جذباتی مناظر بھی پیش کئے۔ معروف گلوکار خان اطہر نے اپنی سریلی آواز میںقطب شاہی دو ر کے نغمے پیش کئے جبکہ ممتاز شاعر اسلم فروشوری نے تقریب کی کاروائی چلائی۔ جناب زاہد علی خان نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ داستان گولکنڈہ میںقطب شاہی دور کے تمام حکمرانوں کی داستانیںقسطوں میںتیار کرتے ہوئے انٹرنیٹ کے ذریعہ ساری دنیا میں پھیلاجا سکتا ہے۔ انہوںنے اس کے لئے سیاست کی ویب سائیٹ کے مکمل تعاون کا بھی اعلان کیاجس کا دولاکھ سے زائد لوگ ہر ماہ مشاہدہ کرتے ہیں۔ جناب زاہد علی خان نے قطب شاہی دور حکمرانوں کے سکیولر زم کو سارے ملک کیلئے ایک مثال قراردیتے ہوئے کہاکہ ہندوستان ہمہ اقسام کے پھولوں کا ایک گلدستہ ہے جس کا ایک بھی پھول مرجھا جائے یا خراب ہوجائے تو اس کا اثر پورے گلدستے پر پڑیگا۔جناب زاہد علی خان نے فائن آر ٹس اکیڈیمی کے تمام فن کاروں کی محنت اور جستجو کی بھر پور ستائش کرتے ہوئے کہاکہ علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے پہلے سال منعقد ہونے والے شاندار جشن پروگرموں میںدستان گولکنڈہ کو شامل کرنے سے ریاست کی قدیم گنگا جمنی تہذیب کومزید تقویت ملنے کی امیدکی جاسکتی ہے۔ جناب زاہد علی خان نے حکومت تلنگانہ سے عوام کو وابستہ امیدوں کی جانب سے بھی توجہہ دلایا ۔انہوں نے کہاکہ نئی ریاست کے پہلے ڈپٹی چیف منسٹر کے حیثیت سے جناب محمد محمو دعلی کا تقرر ناصرف ریاست تلنگانہ بلکہ پورے ملک کے مسلمانوں کے باعث فخر ہے۔ انہوں نے کہاکہ چھوٹے چھوٹے مسائل کے بجائے مسلمانوں کے اجتماعی اور بڑے فائدوں کو ترجیح دیتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمو د علی سے نمائندگی کی جانے چاہئے۔ جناب زاہدعلی خان نے فائن آرٹس اکیڈیمی کے ماسٹر شفیع اور ان کے ساتھیوںکو اس موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے داستان گولکنڈہ کو قدیم حیدرآباد ی گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ قراردیا جس کی پورے ملک کو ضرورت ہے۔جناب محمد محمو دعلی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فائن آرٹس اکیڈیمی کی پیشکش داستان گولکنڈہ کی ستائش کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ کے مجوزہ جشن تلنگانہ میںدستان گولکنڈہ کو شامل کرنے کا وعدہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ریاستی اُردو اکیڈیمی کو گنگاجمنی تہذیب پر مبنی مسلم حکمرانوں کے تاریخی واقعات پیش کرنے والے کلاکاروں و فن کاروں کی کھوجنے اور ان کو اکیڈیمی کی جانب سے امداد فراہم کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ ریاست تلنگانہ کی قدیم گنگاجمنیٰ تہذیب کو استحکام مل سکے۔جناب محمد محمود علی نے مغل اعظم کی طرز پر قطب شاہی حکمرانوں کے تاریخی واقعا ت پر مبنی فلم حکومت تلنگانہ کی جانب سے تیار کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ حکومت تلنگانہ قطب شاہی اور آصف جاہی حکمرانوں کے تاریخی کارناموں کو کبھی فراموش نہیںکرسکتی۔ انہوں نے مزیدکہاکہ متحدہ ریاست آندھراپردیش کی تاریخ میںکسی بھی آندھرائی حکمران نے قطب شاہی اور آصف جاہی حکمرانوں کے خدمات کو یاد نہیںکیا مگر علیحدہ ریاست کی تشکیل میںپہلے جشن آزادی کے لئے قلعہ گولکنڈہ کا انتخاب عمل میںلاتے ہوئے چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو نے قطب شاہی حکمرانوں کو حکومت تلنگانہ کی جا نب سے بھر پور خراج عقیدت پیش کیا۔انہوں نے داستان گولکنڈہ جیسے ڈراموں کو ریاست تلنگانہ کے مسلم حکمرانوں کے خلاف پھیلائی گئی بدگمانیوںکودور کرنے کا بہترین ذریعہ بھی قراردیا۔ بعد ازاں جناب زاہد علی خان اور جناب محمد محمودعلی کے ہاتھوں داستان گولکنڈہ کے فنکاروں کو تہنیت اور فائن آرٹس اکیڈیمی کی سند سے بھی نوازا گیا۔ عوام کی کثیرتعداد نے بھی دستان گولکنڈہ کامشاہدہ کیا۔