حیدرآباد۔9 فبروری(سیاست نیوز) قطب شاہی اور آصف جاہی دور کے تمام شعبہ حیات میں لائے گئے جدید اصلاحات کی تشہیر کو ناگزیر قراردیتے ہوئے انگریز مورخ محترمہ کیرن لیونارڈ نے قطب شاہی اور آصف جاہی حکمرانوں کوفرقہ وارنہ ہم اہنگی کا عظیم علمبردار قراردیا۔تلنگانہ حامی خواتین متحدہ تنظیم مکتا کے زیر اہتمام سنتوش نگر میں منعقدہ خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ کیرن نے بتایا کہ قطب شاہیوں کے بعد آصف جاہیوں نے نئی سونچ اور ترقی کے لئے درکار اصلاحات کو روبعمل لاتے ہوئے ناصرف ریاست کی آمدنی میںاضافہ بلکہ کسی قسم کے بھید بھائو کے بغیر اپنی رعایا کو یکساں ترقی کے موقع فراہم کئے ۔ واضح رہے کہ کیرن لیونارڈ ایک ایسی انگریز مورخ ہیں جن کا تعلق انگلستان سے ہے اور وہ دنیا بھر میں موجود حیدرآبادیوں( دکن) کے ماضی حال اور مستقبل پر تحقیق کررہی ہیں اور ائندہ ماہ ان کی ایک کتاب جو یوایس اے میں مقیم حیدرآبادیوں پر تحریر کی گئی ہے منظر عام پر ائے گی۔
اپنے خطاب کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے محترمہ کیرن نے آصف جاہی دور حکمرانی کے متعارف کردہ ملکی اور غیر ملکی قانون کو ریاست حیدرآباد کی عوام کے لئے موثر قراردیتے ہوئے کہاکہ آصف جاہ ششم اور ہشتم نے ریاستی انتظامیہ میں تقرر کے لئے علاقائی عوام کو زیادہ ترجیح دے انہوں نے کہاکہ آصف جاہ ششم اور ہفتم نے دیہی علاقوں سے نوجوانوں کو شہر لاکر تربیت اور مفت تعلیم کے مواقع فراہم بھی کئے تھے بعد ازاںانہیں ریاستی انتظامیہ کے اعلی عہدوں پر بھی فائز کرنے کاکام کیا گیا۔ محترمہ کیرن لیونارڈ نے مزیدبتایا کہ ملکی قوانین پر سالار جنگ اول دوم سوم نے بھی سختی کے ساتھ کام کیا تھا۔ انہوں نے قطب شاہی اور آصف جاہی حکمرانوں کو فرقہ وارانہ ہم اہنگی کا بھی عظیم علمبردار قراردیتے ہوئے کہاکہ قطب شاہی اور آصف جاہی حکمران مسلمان ہونے کے باوجود منادر کی تعمیراورتعاون میںگرانقدر تعاون کیا کرتے تھے۔ انہوں نے بالخصوص آصف جاہی حکمرانوں کے دور میں فرقہ وارانہ ہم اہنگی کے فروغ میں کی گئی کوششوں کو قابلِ تقلید قراردیا۔ اس موقع پر مکتا کی صدر پروفیسر ویملا کے علاوہ مکتاکے سینکڑوں ارکان بھی موجود تھے-