قربانی کی فضیلت و اہمیت

حافظ محمد صابر پاشاہ
قربانی، حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی سنت ہے، یہ ادا اﷲ تبارک و تعالی کو اس قدر پسند آئی کہ اس کو تاقیام قیامت باقی رکھا اور ہرصاحب نصاب کو قربانی دینا واجب ہے۔ حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی زندگی میں آزمائشوں کا ایک سلسلہ جاری رہا، جو محض آپ کی شان وعظمت کے اظہار کیلئے تھا ۔ قربانی کا مفہوم اور اس کا مقصود اطاعت و بندگی ہے قربانی کے جانور کا گوشت پوست ، خون وغیرہ بارگاہ ایزدی میں نہیں پہنچتا، بلکہ اللہ تبارک و تعالی بندہ کی پرہیز گاری اور اس کا اخلاص دیکھتا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ ’’قربانی کا نہ گوشت اللہ تعالی کو پہنچتا ہے اور نہ خون، لیکن تمہارا تقوی اس کی بارگاہ میں باریاب ہوتا ہے‘‘۔ بقرعید کے موقع پر قربانی سے رب تبارک و تعالی کی رضامندی و خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ بقرعید کے دن اللہ تعالی کے پاس محبوب ترین عمل قربانی ہے۔ جانور کا خون پہلے مقام قبولیت میں پہنچتا ہے۔ اس کے بعد زمین پر گرتا ہے ۔ لہذا قربانی کرنے میں کوتاہی یا پس و پیش نہیں کرنا چاہئے ۔ پروردگار عالم کے پاس پسندیدہ یہ عمل بطیب خاطر اور نہایت خوشدلی کے ساتھ کرنا چاہئے۔ جامع ترمذی میں ہے کہ حضرت سیدنا عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے حضور پاک علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا: آدمی قربانی کے دن ایسا کوئی عمل نہیں کرتا، جو اللہ تعالی کے پاس قربانی کا خون بہانے سے زیادہ پسندیدہ ہو ۔ یقیناً وہ قیامت کے دن اپنے سینگ ، بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون ، زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں قبولیت حاصل کر لیتا ہے تو تم خوش دلی کے ساتھ قربانی کیا کرو ۔ قربانی کرنے والوں کی نیکیوں میں اضافہ سے متعلق سنن ابن ماجہ میں حضور پاک علیہ الصلوۃ و السلام کا ارشاد ہے: حضرت سیدنا زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے حضوراکرم ﷺ سے صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ : یہ قربانیاں کیا ہیں ، حضور پاک علیہ الصلوۃ و السلام نے ارشاد فرمایا تمہارے والد حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی سنت ہے ۔ صحابہ کرام نے عرض کیا : تو اس میں ہمارے لئے کیا ہے ؟ حضور پاک علیہ الصلوۃ و السلام نے ارشاد فرمایا ’’ ہر بال کے بدلہ ایک نیکی ہے ، صحابہ عرض گذار ہوئے یا رسول اللہ : پھر اُون کے بارے میں کیا حکم ہے؟ حضور پاک نے ارشاد فرمایا: اُون کے چھوٹے سے بال کے بدلہ ایک عظیم نیکی ہے ۔ قربانی کا جانور صحت مند و فربہ ، عیب سے سالم اور توانا ہو ۔ جیسا کہ کنزالعمال میں حضوراکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے: بے شک اللہ تعالی کے پاس افضل قربانی وہ ہے، جو سب سے زیادہ قیمتی اور سب سے زیادہ عمدہ اور صحت مند و فربہ ہو ۔