قربانی، قرب الہی کا ذریعہ

اﷲتعالیٰ کا ہم پر بڑا احسان ہے کہ اُس نے ہمیں اسلام اور ایمان کی دولت سے سرفراز فرمایا۔ یقینا یہ ایک ایسی بڑی نعمت ہے، جس پر جتنا شکر ادا کیا جائے، اتنا ہی کم ہے۔ انہیں نعمتوں میں سے ایک نعمت صاحب نصاب کو ہرسال قربانی دینے کا موقع سرفراز فرمایا۔قربانی کے معنی اﷲ کا تقرب حاصل کرنا، جانور ذبح کرنا ہے۔حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص قربانی کرتا ہے، جانور کا خون کا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے اﷲ تعالیٰ اس کے تمام گناہ معاف کردیتا ہے۔ (الحدیث)اﷲ تعالیٰ حضرت سدنا ابراہیم خلیل اﷲ علیہ السلام کو تین چیزوں سے آزمایا ہے نمبر ایک : جان ۔ نمبر دو: مال اور نمبر تین : اولاد۔
نمبر ایک جان کی آزمائش: جان کی آزمائش یہ تھی کہ نمبرود نے آپکو آگ میں ڈالدیا تو بھی آپ نہیں گھبرائے، اور آگ اﷲ تعالیٰ کے حکم پر ٹھنڈی و سلامتی والی ہوگئی۔ (القرآن)نمبر دو مال کی آزمائش:حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس بے حساب بکریاں تھیں، جب آپ جنگل کی طرف لے جاتے تو بکریوں سے سارا جنگل بھر جاتا اور ہر بکری کی حفاظت کے لئے ایک ایک کلب (کتا) مقرر تھا۔ اس طرح آپ بہت مالدار تھے، مگر اس کے باوجود اﷲ تعالیٰ کی یاد سے کبھی غافل نہیں رہتے بلکہ ہمیشہ عبادت میں مشغول رہتے۔نمبر تین اولاد کی آزمائش:جب اسماعیل علیہ السلام تقریباً تیرہ (۱۳) سال کے ہوئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک خواب دیکھا جس میں آپ اپنے بیٹے کو ذبح کررہے ہیں، تو اس طرح آپ نے ذبح کا ارادہ کیا۔ جب یوم النحر کو ذبح کا وقت آیا تو اﷲ تعالیٰ نے آپ کی خدمت میں ایک جنتی دنبہ بھیج دیا اور وہ ذبح ہوا۔
اس طرح سے حضرت ابراہیم علیہ السلام تینوں آزمائشوں میں کامیاب ہوئے ہیں۔