قران

بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس نبی مکرم پر اے ایمان والو! تم بھی آپ پر درود بھیجا کرو اور (بڑے ادب و محبت سے) سلام عرض کیا کرو (سورۃ الاحزاب :۵۶)
جب اللہ تعالیٰ اپنے مقبول بندے پر ہمیشہ اپنی برکتیں نازل فرماتا رہتا ہے اور اس کے فرشتے اس کی ثنا گستری میں زمزمہ سنج رہتے ہیں اور اس کی رفعت شان کے لئے دعائیں مانگتے رہتے ہیں، تو اے اہل ایمان تم بھی میرے محبوب کی رفعت شان کے لئے دعا مانگا کرو۔ علامہ ابن منظور ’’صلوٰۃ‘‘ کا مفہوم بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ جب مومن بارگاہ الٰہی میں عرض کرتا ہے : اے اللہ تعالیٰ اپنے رسول کے ذکر کو بلند فرما۔ اس کے دین کو غلبہ دے اور اس کی شریعت کو باقی رکھ کر اس دنیا میں ان کی شان بلند فرما اور روز محشر ان کی شفاعت قبول فرما۔ اجر اور ثواب کو کئی گناہ کر دے۔
اگرچہ صلوٰۃ بھیجنے کا ہمیں حکم دیا جا رہا ہے لیکن ہم نہ شان رسالت کو کما حقہ، جانتے ہیں اور نہ اس کا حق ادا کر سکتے ہیں۔ اس لئے اعتراف عجز کرتے ہوئے ہم عرض کرتے ہیں : اللہم صل الخ ۔ یعنی مولا کریم تو ہی اپنے محبوب کی شان کو اور قدر ومنزلت کو صحیح طور پر جانتا ہے ۔ اس لئے تو ہی ہماری طرف سے اپنے محبوب پر درود بھیج جو اس کی شان کے شایاں ہے۔ اس آیت میں ہمیں بارگاہ رسالت میں صلوٰۃ وسلام عرض کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور احادیث کثیرہ صحیحہ میں بھی درود شریف کی شان بیان فرمائی گئی ہے۔