اور ( علاوہ ازیں ) جو پیدا فرمایا تمھارے لیے زمین میں (اسے بھی مسخر کر دیا) الگ الگ ہے ان کا رنگ و رُوپ۔ یقیناً ان میں (قدرت الٰہی کی) نشانی ہے ۔ ان لوگوں کے لیے جو نصیحت قبول کرتے ہیں ۔ (سورۃ النحل : ۱۳)
ذرا کا معنی خلق (پیدا کیا ہے) اس ارشاد ربانی کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے سورج، چاند اور ستاروں کو تمہاری خدمت کےلئے مسخر کر دیا ہے۔ اسی طرح اس سطح زمین پر جن چیزوں کو پیدا فرمایا۔ حیوانات، نباتات ہوں۔ بےعلموں اور بےفکروں کے لیے تو یہ انمول خزانے بےمصرف ہیں۔ پانی میں بجلی کی حیرت انگیز قوت پہلے دن سے موجود تھی، کرہ ہوائی کی موجیں تیری آواز کو آناً فاناً دنیا کے گوشہ گوشہ میں پہنچانے کی اہلیت رکھتی تھیں۔ تیرے ریگستانوں کے نیچے پٹرول کے سمندر موجزن تھے لیکن ان سے فائدہ اٹھانا تیرا کام تھا۔ اغیار نے اپنی انتھک کوششوں اور جانفشانیوں سے ان پنہاں قوتوں کا سراغ لگالیا اور ان سے خوب خدمت لی ۔ لیکن اے حامل قرآن تیری سہل انگاری نے تجھے مہلت نہ دی کہ تو اپنی اس کتاب کا مطالعہ کرے، جس نے سب سے پہلے ان قوتوں کی تسخیر کی دعوت دی۔ تیرے فقیر حال سست اور تیرے امیر مال سست رہے ۔ تیرے بلند ہمت اسلاف نے علم وحکمت کی جو چمن بندی کی تھی۔ اس میں بہار آنے کا وقت آیا تو تو اس سے غافل ہوگیا۔ اور اس پر اغیار نے تسلط جمالیا۔ اہل ہمت ستاروں پر کمندیں ڈال رہے ہیں اور تجھے پتنگ بازی سے فرصت نہیں ۔ کمر ہمت باندھ مستقل مزاجی سے محنت اور جفاکشی کو اپنا شعاربنا اور آگے بڑھ کر علم دوا نش اور فن وحکمت کے کاروانوں کی قیادت سنبھال ۔ موجودہ بےدین قیادت انسانیت کو اپنے رب سے دور کر رہی ہے اور اسے ہلاکت کی طرف لیجارہی ہے ۔ تیری مومنانہ قیادت جہاں انسانیت کے لیے امن دعافیت کی ضامن ہوگی۔ وہاں بندے کا رشتہ اپنے رب سے استوار کرنے کا بھی باعث بنے گی۔