ہلاکت ہے ہر جھوٹے بدکار کے لئے، جو سنتا ہے اللہ کی آیتوں کو جو پڑھی جاتی ہیں اس کے سامنے، پھر بھی وہ (کفرپر) اَڑا رہتا ہے غرور کرتے ہوئے گویا اس نے انھیں سنا ہی نہیں، پس آپ اسے دردناک عذاب کا مژدہ سنادیں۔ (سورۃ الجاثیہ۔۷،۸)
ان آیات میں کفار کے ایک مخصوص گروہ کے طرز عمل کو بیان کیا جا رہا ہے کہ وہ آیات الہی کو سنتے ہیں، لیکن ماننے اور ایمان لانے کے لئے نہیں، بلکہ ان کو جھٹلانے کے لئے۔ ان کا یہ طے شدہ پروگرام ہے کہ وہ آیات قرآنی کو ہرگز نہیں مانیں گے، بلکہ اس خیال سے اسے سنیں گے کہ اس میں کوئی عیب نکال سکیں یا اس کا مذاق اُڑاسکیں۔ ایسے لوگوں کو رسواکن عذاب میں مبتلا کردیا جائے گا، جس سے چھٹکارا ممکن نہ ہوگا، نہ ان کی کمائی ہوئی دولت ان کے کام آئے گی اور نہ ان کی اولاد ان کو اس مصیبت سے بچاسکے گی، نہ وہ بت جن کی وہ عبادت کیا کرتے تھے اور نہ وہ رؤسا جن کو خوش کرنے کے لئے نبی برحق صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور شمع اسلام کے پروانوں کو اذیت دیا کرتے تھے، ان کی دستگیری کرسکیں گے۔
ان کے ایمان نہ لانے کی یہ وجہ نہیں کہ آیات قرآنی پر انھیں کوئی معقول اعتراض ہے۔ جن عقائد کی تلقین کی گئی ہے وہ غلط ہیں، جس نظام حیات کو پیش کیا گیا ہے وہ فرسودہ ہے اور انسان کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ نہیں، ان میں سے کوئی وجہ ان کو ایمان لانے سے باز نہیں رکھتی، بلکہ غرور و نخوت انھیں اجازت نہیں دیتی کہ وہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت قبول کریں۔ اس لئے وہ باطل پر اَڑ گئے ہیں اور اس سے چمٹے رہنے پر مصر ہیں۔ آیاتِ الہٰی کا تمسخر اُڑانا ان کا شیوہ ہے۔