قران

جو اللہ کی راہ ہے وہ اللہ جو مالک ہے ہر اس چیز کا جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، خوب سن لو! سب کاموں کا انجام اللہ تعالی کی طرف ہی ہے۔ (سورۃ الشوریٰ۔۵۳)
یہاں اللہ تعالی کی جلالت شان کا ذکر ہے کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، سب کا خالق و مالک وہی ہے اور اس میں ہر طرح کا تصرف کرنے کی قدرت بھی رکھتا ہے۔ اس میں اطاعت گزار اور فرماں بردار بندوں کے لئے بشارت ہے اور سرکشوں اور نابکاروں کے لئے دھمکی اور سرزنش ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سب مخلوقات کے دنیوی اور اخروی امور بارگاہ الہی میں انجام پاتے ہیں، ہر چھوٹے بڑے کام کی وہی تدبیر فرماتا ہے۔ اس کی قضا و قدر کے بغیر کوئی پتہ بھی جنبش نہیں کرسکتا۔ علامہ اسماعیل حقی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ’’اہل تحقیق کے نزدیک تمام اوقات اور جملہ احوال میں ہر کام کی بازگشت اسی کی جناب میں ہے۔ جب پردے اٹھتے ہیں اور وسائط دور ہوتے ہیں، تب اس مفہوم کا مشاہدہ نصیب ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر چیز کا آغاز بھی اللہ تعالی ہے اور انتہاء بھی اسی تک۔ اب چاہے کوئی اپنی مرضی اور اختیار سے اپنے آپ کو اس کی رضا میں فنا کردے، ورنہ اضطراراً تو ایسا ہوکر رہے گا۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہ ہے کہ جس چیز سے مفر نہ ہو، اسے خوشی سے قبول کرلیا جائے۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ ایک جنازہ کی تدفین میں شریک ہوئے۔ جب اس پر مٹی ڈال دی گئی تو اتنا روئے کہ آنسوؤں سے مٹی تر ہو گئی۔ پھر فرمایا: ’’اے لوگو! دنیا کا انجام قبر ہے اور آخرت کی ابتدا قبر ہے۔ اس جہاں پر ناز کرنا کتنی حماقت ہے جس کا انجام قبر ہے اور اس جہاں سے کیوں نہیں ڈرتے، جس کی پہلی منزل قبر ہے۔