ہرگز نہ پاسکو گے تم کامل نیکی (کا رُتبہ) جب تک نہ خرچ کرو (راہِ خدا میں) ان چیزوں سے جن کو تم عزیز رکھتے ہو اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو بلاشبہ اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے۔ (سورہ آل عمران۔۹۲)
علامہ بیضاوی فرماتے ہیں کہ ’’اپنی محبوب اور عزیز چیزوں کو راہِ خدا میں خرچ کئے بغیر تم نیکی کی حقیقت تک، جو خیر و احسان کا درجۂ کمال ہے، رسائی حاصل نہیں کرسکتے‘‘۔ محبوب اشیاء میں مال و متاع، جسم و جان اور جاہ و منصب سب داخل ہیں، ان میں سے جو پیاری چیز ہو اسے اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کرنے سے ہی نیکی میں درجۂ کمال حاصل ہوسکتا ہے۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضر ہوئے اور عرض کی ’’یارسول اللہ! مجھے سب سے زیادہ عزیز اپنا باغ برحاء ہے، حضور جہاں مناسب خیال فرمائیں اسے خرچ کردیں‘‘۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے بڑی خوشنودی کا اظہار فرمایا اور حکم دیا کہ ’’اپنے قریبی رشتہ داروں کو دے دو‘‘۔ ایسی متعدد مثالیں احادیث میں موجود ہیں۔
نیکی میں درجۂ کمال تو ملے گا عزیز ترین چیز خرچ کرنے سے، لیکن اگر اس کے علاوہ اس سے کم تر کوئی چیز خرچ کروگے تو بھی اَکارت نہیں جائے گی، بلکہ اس کی مناسبت سے تمھیں اس کا معاوضہ دیا جائے گا۔ نیز اس آیت کے پہلے حصہ میں راہِ خدا میں اچھی اور پسندیدہ چیز دینے کا ذکر فرمایا اور پچھلے حصہ میں اخلاص نیت کی طرف توجہ دِلائی گئی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ تمہاری نیتوں کو جاننے والا ہے، اگر تم نے ریا اور نمود کے لئے خرچ کیا تو وہ اَکارت جائے گا۔