قران

(یہ وہ ہیں) جو پیروی کرتے ہیں اس رسول کی جو نبی امی ہے جس (کے ذکر) کو وہ پاتے ہیں لکھا ہوا اپنے پاس تورات اور انجیل میں …
(سورۃالاعراف ۱۵۷)…  اس آیت میں سیدنا محمد رسول اللہ (ﷺ) کے اوصاف جمیلہ اور حضور (ﷺ) کی بعثت کے مقاصد جلیلہ کو بڑی وضاحت اور تفصیل سے بیان فرما دیا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے ہوئے ہونے کی وجہ سے حضور کو رسول اور مخلوق کی طرف مبعوث ہونے کے باعث نبی فرمایا گیا۔ حضور (ﷺ) کو امی کہنے کی متعدد توجیہات علماء کرام نے بیان کی ہیں:۔ (۱) ام (ماں) کی طرف منسوب کرتے ہوئے امی کیا۔ حضور (ﷺ) نے بھی کسی استاد سے لکھنا پڑھنا نہیں سیکھا۔ اور اس کے باوجود علوم ظاہری و باطنی سے سینہ مبارک کا لبریز ہونا حضور (ﷺ) کا روشن معجزہ ہے (مظہری) بعض نے کہا ہے کہ ام القریٰ (مکہ) کی طرف نسبت کی وجہ سے امی کہا گیا۔ اور بعض کی رائے ہے کہ امی امت کی طرف منسوب ہے یعنی حضور علیہ السلام صاحب امت ہیں اور امت کی ت نسبت کے وقت حذف کر دی گئی۔ جیسے مکہ سے مکی اور مدینہ سے مدنی میں ت محذوف ہے۔ ’’ کتب الٰہیہ حضور سیدعالم کی نعت و صفت سے بھری ہوئی تھیں۔ اہل کتاب ہر قرن میں اپنی کتابوں میں تراش خراش کرتے رہے۔ اور ان کی بڑی کوشش رہی کہ حضور علیہ السلام کا ذکر اپنی کتابوں میں نام کو نہ چھوڑیں۔ لیکن ہزاروں تبدیلیاں کرنے کے بعد بھی موجودہ زمانے کی بائیبل میں حضور (ﷺ) کی بشارت کا نشان کچھ نہ کچھ باقی رہ ہی گیا۔ چنانچہ برٹش اینڈ فارن بائیبل سو سائٹی لاہور ۱۹۳۱ ء میں چھپی ہوئی بائیبل میں یوحنا کی انجیل کے باب چودہ کی سولہویں آیت میں ہے’’ اور میں باپ سے درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دوسرا مددگاربخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے‘‘۔ لفظ مددگار پر حاشیہ ہے۔ اس پر اس کے معنی وکیل یا شفیع لکھے ہیں۔تو اب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد جو شفیع ہوا اور ابد تک رہے یعنی اس کا دین کبھی منسوخ نہ ہو بجز سید عالم (ﷺ) کے کون ہے؟ (خزائن العرفان )