قران

آپ فرمائیے کیا اللہ کے سوا میں تلاش کروں کوئی اور رب، حالانکہ وہ رب ہے ہر چیز کا اور نہیں کماتا کوئی شخص (کوئی چیز) مگر وہ اسی کے ذمہ ہوتی ہے اور نہ اُٹھائے گا کوئی بوجھ اُٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ، پھر اپنے رب کی طرف ہی تمھیں لوٹ کر جانا ہے تو وہ بتائے گا تمھیں جس میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔ اور وہی ہے جس نے بنایا تمھیں (اپنا) خلیفہ زمین میں اور بلند کیا ہے تم میں سے بعض کو بعض پر درجوں میں، تاکہ آزمائے تمھیں اس چیز میں جو اس نے تمھیں عطا فرمائی ہے۔ بے شک آپ کا رب بہت جلد سزا دینے والا ہے اور بے شک وہ بہت بخشنے والا ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے۔ (سورۃ الانعام۔۱۶۵،۱۶۶)
کفار مکہ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بار بار کہا کرتے کہ آپ ہمارا دین قبول کرلیجئے اور ہمارے خداؤں کی پرستش شروع کردیجئے اور اگر دنیا و آخرت میں آپ کو کوئی گزند پہنچے تو ہم اس کے ذمہ دار ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد فرماتا ہے کہ ’’آپ ان احمقوں سے کہئے کہ تم کتنے بے وقوف ہو، کیا میں اس پروردگار کو چھوڑکر جو میرا رب ہے اور کائنات کی ہر چیز کا خالق و مالک ہے، کسی اور کو اپنا رب بنالوں۔ تمہارا یہ خیال کتنا احمقانہ ہے اور تمہارا یہ کہنا بھی لغو ہے کہ تم میرا بوجھ اُٹھالو گے۔ کوئی کسی کا بوجھ نہیں اُٹھا سکتا، ہر ایک کو اپنا بوجھ خود اُٹھانا پڑے گا اور کسی کے بدلے کوئی دوسرا نہیں پکڑا جائے گا‘‘۔
جس رب کے حضور میں سجدہ ریز ہوں وہی مولائے برحق ہے، جس نے تمھیں گزری ہوئی امتوں کا قائم مقام بنایا۔ قوت، علم، دولت اور دوسری باتوں میں بعض کو بعض پر فوقیت دی اور ان ساری سرفرازیوں کا مقصد یہ ہے کہ تمہاری آزمائش کی جائے کہ تم اپنے منعم حقیقی کی کس طرح شکر گزاری کرتے ہو۔ اگر وہ چاہے تو چشم زدن میں تم کو عذاب میں گرفتار کردے، لیکن اس کی رحمت اور مغفرت بھی بے انداز ہے۔