بھلا وہ (سعادتمند) کشادہ فرمادیا ہو اﷲ نے جس کا سینہ اسلام کے لئے تو وہ اپنے رب کی طرف سے دیے ہوئے نور پر ہے ، پس ہلاکت ہے ان سخت دلوں کے لئے جو ذکرِ خدا سے متاثر نہیں ہوتے ، یہی لوگ کُھلی گمراہی میں ہیں۔ (سورۃ الزمر۔آیت۲۲)
یہ اﷲ تعالیٰ کا محض کرم ہے ، اگر وہ اسلام قبول کرنے کے لئے سینہ کھول دے ، تعصب اور ضد کے پردے اُٹھ جائیں اور نور حق اس کو نظر آنے لگے ۔ اس وقت انسان بے ساختہ حق کی طرف لپکتا ہے اور اسے قبول کرلیتا ہے۔ اس کی راہ میں آگ کے سمندر کیوں حائل نہ ہوجائیں وہ پروا نہیں کرتا ۔ اس وقت تک اسے چین ہی نہیں آتا جب تک وہ شمع حق پر پروانہ وار نثار نہ ہوجائے۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما نے فرمایا کہ ایک آدمی بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کی : یا رسول اﷲ ! اہل ایمان میں سے زیادہ عقلمند کون ہے ؟ فرمایا ’’جو موت کو کثرت سے یاد کرے اور اس کے لئے اچھی تیاری کرے ‘‘۔ اس کے بعد حضور ﷺ نے فرمایا ’’جب دل میں نُور داخل ہوجاتا ہے تو دل کشادہ اور وسیع ہوجاتا ہے ‘‘۔ صحابہ نے عرض کی اے اﷲ تعالیٰ کے نبی اس کی علامت کیا ہے ؟ فرمایا ’’اس کی نشانی یہ ہے کہ وہ شخص ہر وقت دارآخرت کی طرف متوجہ رہتا ہے ۔ وہ اس دھوکہ والی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے اور موت کے آنے سے پہلے اس کے لئے تیاری شروع کردیتا ہے‘‘ ۔ ان لوگوں کی بدنصیبی کا کون اندازہ لگاسکتا ہے جن کے دل پتھر سے بھی زیادہ سخت ہوگئے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کے ذکر کاشوق ان کے دلوں میں کبھی پیدا ہی نہیں ہوا ۔ انہیں یہ کبھی خیال ہی نہیں آیا کہ اُن کا ایک خالق بھی ہے اور انھیں ایک روز اس دنیا سے کوچ بھی کرنا ہے ۔