قران

اے ایمان والو ! آگے نہ بڑھا کرو اﷲ اور اس کے رسُول سے اور ڈرتے رہا کرو اﷲ تعالیٰ سے بیشک اﷲ تعالیٰ سب کچھ سُننے والا ، جاننے والا ہے ۔ ( سورہ  حٰمٓ ۔ آیت ۱)
امام فخرالدین رازی رحمۃ اﷲ علیہ رقمطراز ہیں کہ اس سے پہلی سُورت میں اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب مکرم نبی معظم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و آلہٖ و سلم کا مقام عالی اور شان رفیع بیان فرمائی کہ یہ وہ رسول ہے جس کی رسالت کے ہم گواہ ہیں۔ جس کے دین کو تمام ادیان پر غلبہ حاصل ہوگا ۔ اس کے غلام ان صفاتِ جلیلہ سے موصوف ہیں جن کا ذکر خیرسابقہ آسمانی کتب میں بھی موجود ہے ۔ اس سورت میں اس رسولِ ذی شان کی عزت و تکریم کا حکم دیا جارہا ہے ۔ ادب و احترام کے انداز سکھائے جارہے ہیں ۔ چونکہ ادب ہوگا تو دل میں تعظیم ہوگی ۔ تعظیم ہوگی تو اس کے ہرحکم کی تعمیل کا جذبہ پیدا ہوگا۔ جب تعمیل حکم کی خُو پختہ ہوگی تو محبت کی نعمت مرحمت فرمائی جائے گی اور جب محبوبِ خداوندِ ذوالجلال کے عشق کی شمع فروزاں ہوگئی تو حریمِ کبریائی تک جانے والا سارا راستہ منّور ہوجائے گا ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ اور اس کے نبی کریم پر ایمان لانے کے بعد کسی کو یہ حق ہی نہیں پہنچتا کہ وہ اپنے رب کریم اور اس کے رسول مکرّم کے ارشاد کے علی الرغم کوئی بات کہے یا کوئی کام کرے ۔ یہ ارشاد فقط اہل ایمان کی شخصی اور انفرادی زندگی تک ہی محدود نہیں بلکہ قومی اور اجتماعی زندگی کے تمام گوشوں ، سیاسی ، اقتصادی اور اخلاقی کو بھی محیط ہے ۔نہ کسی فرد کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ کوئی ایسا قانون بنائے جو کتاب و سنت سے متصادم ہو اور نہ کسی عدالت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ احکامِ شرعی کے برعکس کوئی فیصلہ کرے ۔