قران

پس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوںکو جھٹلاؤگے ۔ کیا احسان کا بدلہ بجز اس کے کچھ اور بھی ہوتا ہے ۔ پس ( اے جن و انس ) تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ۔ اور ان دو کے علاوہ دو اور باغ بھی ہیں پس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ۔ دونوں نہایت سرسبز و شاداب ۔
جس نے بندہ ہوتے ہوئے اپنے بندگی کے حقوق کو حسن و خوبی سے انجام دیا ، کیا خداوندِ عالم اپنی شانِ بندہ نوازی میں کوئی کمی باقی رہنے    دے گا۔ اﷲ تعالیٰ کسی کی نیکی کو ضائع نہ کرے گا اور اس کا اجر دینے میں بخل سے کام نہ لے گا ۔ ایک دفعہ رسول کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی اور پوچھا ’’تم جانتے ہو تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے ؟ ‘‘ ۔ تو صحابہ نے عرض کیا اﷲ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں ۔ حضورؐ نے فرمایا اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ جس کو میں نعمت توحید سے سرفراز فرمایا ، کیاجنت کے بغیر بھی اس کی کوئی جزا ہوسکتی ہے ۔ جن دو باغوں کا ذکر پہلے ہوا ان سے کم درجہ کے دو باغ اور ہیں ۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ انہیں خوش نصیبوں کو یہ دو باغ بھی مرحمت فرمائیں جائیں گے اور بعض کا یہ خیال ہے کہ پہلے جن پُربہار باغوں کا ذکر گزرا وہ سابقین و مقربین کے لئے ہیںاور یہ دو باغ جو اُن سے کم درجہ کے ہیں اہل الیمین کو دیئے جائیں گے ۔ واﷲ تعالیٰ و رسولہ اعلم ۔ یعنی یہ دو باغ بھی بڑے سرسبز و شاداب ہوں گے ۔ مُدھآم اس سبز کو کہتے ہیں جو سیاہی مائل ہو ۔ ان باغوں میں چشمے ہوں گے جن سے پانی پھوٹ پھوٹ کر بہہ رہا ہوگا ۔ النضخ : فوران الماء ۔ پانی کا زور سے اُبلنا ۔