قران

بے شک اﷲ تعالیٰ محبت کرتا ہے ان (مجاہدوں) سے جو اس کی راہ میں جنگ کرتے ہیں پَرا باندھ کر گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں ۔ ( سورۃ الصف ۔۴)
اسلام امن و سلامتی کا دین ہے ۔ قتل و غارت اور خونریزی اس کی فطرت کے خلاف ہے ۔ اس نے جب بھی جنگ کی اجازت دی ہے وہاں چند شرائط بھی عائد کی ہیں جن کاپورا ہونا ازحد ضروری ہے ۔ سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ فی سبیل اﷲ ہو یعنی اس کا مقصد حق کو سربلند کرنا اور باطل کی سرکوبی کرنا ہو ۔ نیکی کی قوتوں کو آزاد کرانا اور برائی اور اس کے علمبرداروں کو پابجولاں کرنا ہو ۔ جس قوم کے سامنے اتنا عظیم اور اعلیٰ مقصد ہو وہ اگر متحد و منظم ہوکر باطل کی قوتوں سے نبرد آزما نہ ہوگی تو وہ قوتیں اسے پیس کر رکھ دیں گی ۔ اس قوم کی شکست صرف اس کی ذات تک محدود نہ رہے گی بلکہ وہ بلند نظریات جن پر ساری انسانیت کی فلاح کا انحصار ہے وہ شکست کھاجائیں گے اور یہ اتنا برا المیہ ہوگا کہ اس کی تلافی کے لئے مدتِ مزید درکار ہوگی ۔ اس لئے اس آیت میں وضاحت سے بتادیا کہ اﷲ تعالیٰ صرف ان باہمت جوانمردوں سے محبت اور اور پیار کرتا ہے جن کی جنگ کی غرض و غایت محض حق کا بول بالا ہو اور جب وہ کسی میدانِ کارزار میں معرکہ آراء ہوں تو ان میں انتشار اور افتراق کا نام و نشاں تک نہ ہو ۔ بڑے منظم ہوکر وہ دشمن کی طرف بڑھیں اور ان کی منظم پیش قدمی کو دیکھ کر دیکھنے والے باور کرلیں کہ یہ غیرمنظم افراد کی بھیڑ نہیں ہے بلکہ یہ ایک مضبوط اور مستحکم دیوار ہے جس میں پگھلا ہوا سیسہ ڈال کر یکجا کردیا گیا ہے ۔