مالک ہے شرق و غرب کا، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پس بنائے رکھئے اس کو اپنا کارساز۔ اور صبر کیجئے ان کی (دل آزار) باتوں پر اور ان سے الگ ہو جائیے بڑی خوبصورتی سے۔ آپ چھوڑدیں مجھے اور ان جھٹلانے والے مالداروں کو اور انھیں تھوڑی سی مہلت دیں۔ ہمارے پاس ان کے لئے بھاری بیڑیاں اور بھڑکتی آگ ہے۔ (سورۃ المزمل۔۹تا۱۲)
وہ مشرق کا بھی مالک ہے اور مغرب کا بھی مالک ہے، ہر چیز اس کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ ہر کام اسی کی مرضی سے طے پاتا ہے، وہی معبود برحق ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اس لئے اسی کو اپنا کارساز بنالو۔ اپنے سارے کام، اپنے سارے احوال، اپنی ساری ضرورتیں اسی کے سپرد کردو اور یقین رکھو کہ وہ کارسازی فرمائے گا اور دین و دنیا میں سچی کامیابی تمھیں نصیب ہوگی۔
وہ دل جو ان کے لئے ہمدردی اور خلوص کے جذبات سے لبریز تھا، وہ ناہنجار اسی کو دُکھانے میں لگے رہتے۔ کاہن، شاعر، مجنون جیسے مکروہ اور نازیبا الفاظ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے لئے استعمال کرتے۔ مذاق کرنا، جھوٹے الزام تراشنا، غلط تہمتیں لگانا ان کا محبوب مشغلہ بن گیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے محبوب! یہ جو کچھ بکتے ہیں، انھیں بکنے دو، ان کی طرف سے روئے انور پھیرلو۔ ان کی گستاخیوں اور اذیت رسانیوں کا انتقام لینے کا خیال بھی قلب مبارک میں نہ گزرے۔ آپ نے اپنے سب کام میرے سپرد کردیئے ہیں، اب آپ کو فکر کی ضرورت نہیں، میں خود ان سے نپٹ لوں گا۔ اے محبوب! آپ نے مجھ پر توکل کرلیا اور مجھے اپنا کارساز بنا لیا، اب آپ کو فکر کی ضرورت نہیں۔