نام کتاب : قرآن میں کیا ہے ؟ (تیسر ایڈیشن) … مؤلف : ابن غوری
مقدمہ : حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ
قرآن کریم اﷲ تعالیٰ کا آخری پیغام اور کتاب ہدایت ہے ۔ اس کتاب کا ایک بڑا اعجاز یہ ہے کہ نسل انسانی کے تمام طبقات اس سے استفادہ کرتے ہیں۔ ایک طرف نسل انسانی کے ذکی ترین لوگ اس کے سمندر میں غواصی کرکے معانی و حقائق ، احکام و مسائل کے لعل و جواہر برآمد کرتے ہیں تو دوسری طرف قرآن کا دعوتی اور تذکیری پہلو ایک عام انسان کے دل کو بھی گرماتا ہے اور روح کو جلا بخشتا ہے ۔ قرآن نے اسلامی عقائد ( توحید ، رسالت ، آخرت وغیرہ) کو ایسے سادہ اور موثر اسلوب میں بیان کیا ہے کہ ہر انسان اپنے ذہن اور ظرف کے بقدر ا س سے استفادہ کرسکتا ہے ۔ جنت اور جہنم کا ایسا نقشہ کھینچا ہے کہ اس کو پڑھ کر بے اختیار جنت کی طلب اور جہنم سے نجات کی تمنا پیدا ہوتی ہے ۔ ایک عام مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ قرآن کی تلاوت کرنے کے ساتھ قرآن کے معانی و مطالب سے واقف ہونے کی حتی الامکان کوشش کرے۔ عربی زبان سے ناواقف ہونے کی صورت میں معتبر علماء کے لکھے گئے تراجم قرآن اور تفاسیر سے استفادہ کرے ۔ قرآن کے مضامین و افادات کو اردو داں حلقہ تک پہنچانے کی بہت سی قابل قدر کوششیں ہوچکی ہیں۔ اس سلسلہ کی ایک کڑی جناب ابن غوری صاحب کی کتاب ’’قرآن میں کیا ہے ؟ ‘‘ بھی ہے ۔ آیات و افادات کے انتخاب میں تذکیر و دعوت اور عبرت پذیری کا پہلو غالب ہے ۔ احتیاط یہ برتی ہے کہ ترجمے اور تفسیری افادات اردو کی دو مستند ترین تفسیروں معارف القرآن ( مفتی محمد شفیع صاحبؒ ) اور تفسیر ماجدی( مولانا عبدالماجد دریابادیؒ ) سے اخذ کیے ہیں۔ اس طرح یہ مجموعہ مضامین قرآن کا حسینہ گلدستہ بن گیا ہے ۔ ہماری دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ابن غوری صاحب کی اس کوشش کو قبول فرمائے، اسے ان کے اور اُمت مسلمہ کے حق میں نافع بنائے اور تمام مسلمانوں اور انسانوں کو قرآن کے چشمۂ فیض سے سیرابی کی توفیق عطا فرمائے۔